رسائی کے لنکس

سیاسی حل میں افغانستان کی مدد کے لیے تیار ہیں: خواجہ آصف


وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے رابطے اہم ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر ایسے روابط کے مثبت نتائج سامنے نہ بھی آئے تو ان کو جاری رہنا چاہیے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سیاسی کوششوں میں پاکستان اپنے پڑوسی ملک کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہے۔

پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینل 'ایکسریس نیوز' کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’’سیاسی حل میں ہم افغانستان کو ہر قسم کی مدد دے سکتے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر حکومت کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا عسکری نہیں، بلکہ سیاسی حل ہی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ 31 جنوری کو افغانستان کے انٹیلی جنس ادارے ’این ڈی ایس‘ کے سربراہ معصوم ستانکزئی اور افغان وزیرِ داخلہ ویس برمک نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے سیاسی اور عسکری عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

افغان اعلیٰ سطحی وفد نے کابل واپس پہنچے پر کہا تھا کہ اُنھوں نے پاکستان میں موجود شدت پسندوں کے حال ہی میں کابل میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے سے متعلق شواہد اسلام آباد کے حوالے کردیے ہیں۔

پاکستان کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ افغانستان نے معلومات فراہم کی ہیں جن کا پاکستانی حکام کے بقول جائزہ لیا جارہا ہے۔

اپنے انٹرویو میں وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے رابطے اہم ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر ایسے روابط کے مثبت نتائج سامنے نہ بھی آئے تو ان کو جاری رہنا چاہیے۔

افغان اور امریکی حکام کا موقف ہے کہ پاکستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہیں ہیں۔ جب کہ گزشتہ ہفتے صدر اشرف غنی نے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان طالبان کا مرکز ہے اور اسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔

پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ تاہم وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اگر امریکہ دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں قابلِ عمل انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے تو اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG