رسائی کے لنکس

'الیکشن جیت کر جو بھی آئے گا، قبول ہوگا'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ مختلف آزاد امیدواروں کے انتخابی نشان "جیپ" کو جو رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ ہمارا رنگ ہی نہیں۔ ہر چیز کو شک کی نظر سے نہ دیکھیں۔

پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ مسلح افواج کی کوئی پسندیدہ جماعت یا سیاسی وابستگی نہیں ہے اور فوج 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مکمل طور پر غیر جانب دار رہے گی۔

منگل کو راولپنڈی میں صحافیوں کو عام انتخابات میں فوج کے کردار پر بریفنگ دیتے ہوئے جنرل آصف غفور نے کہا کہ عوام کے ووٹوں سے الیکشن جیت کر جو بھی وزیرِ اعظم آئے گا، وہ قبول ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم خدا کی مخلوق ہیں۔ وقت بتائے گا کہ خلائی مخلوق جیسے القابات کا کیا اثر ہوسکتا ہے۔ خلائی مخلوق سیاسی نعرہ ہے۔ عوام کے لیے ڈیوٹی کرتے رہیں گے۔ عوام جسے چاہیں منتخب کریں۔

فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل سیاسی شخصیات کو خطرہ ہے اور اس سلسلے میں ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ لیکن ان کے بقول ان شخصیات کو خود بھی احتیاط کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک فون کال پر کوئی اپنی پارٹی بدل دے؟ سیاسی عمل کو سیاسی ہی رہنے دیں۔ سپاہی ہمارے حکم پر جان دینے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ اسے کسی غلط کام کا نہیں کہہ سکتے۔ چھوٹے چھوٹے واقعات کو الیکشن سے منسلک نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ کون سے الیکشن ہیں جن سے پہلے سیاست دانوں نے جماعتیں نہ بدلی ہوں۔ ہر الیکشن سے پہلے سیاست دانوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مختلف آزاد امیدواروں کے انتخابی نشان "جیپ" کو جو رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ ہمارا رنگ ہی نہیں۔ ہر چیز کو شک کی نظر سے نہ دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج گزشتہ 15 سال سے ملک کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں اور کچھ لوگوں کا مقصد مختلف الزامات لگا کر فوج کی توجہ بٹانا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو سول عدالت سے سزا ہوئی ہے اور جب وقت آئے گا تو آرمی کے رولز کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ الیکشن سے متعلق شکوک و شبہات دم توڑ گئے اور انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو عوام جمہوری عمل آگے بڑھائیں گے۔ جمہوری تسلسل کا یہ تیسرا الیکشن ہوگا۔ الیکشن میں فوج کا براہ راست کوئی کردار نہیں۔ افواجِ پاکستان کا کردار صرف الیکشن کمیشن سے تعاون کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج الیکشن کمیشن کی پہلے بھی مدد کرتی آئی ہے اور یہ پہلا موقع نہیں جب فوج انتخابات کے دوران سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھائے گی۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم بلا خوف ہونی چاہیے اور بیلٹ باکس میں 100 ووٹ ڈالے گئے ہیں تو 100 ہی نکلنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کے پاس اختیار نہیں کسی بے ضابطگی کو دور کرے۔ بے ضابطگی دور کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔

جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ 25 جولائی کو عوام جمہوری عمل کے ذریعے اقتدار منتقل کریں گے۔ انتخابی عمل کے دوران پر امن ماحول کے لیے فوج اپنا کردار ادا کرے گی۔ الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کرائیں گے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ الیکشن ڈیوٹی میں ایئرفورس اور پاک نیوی کے دستے بھی مدد کریں گے۔ الیکشن کے عمل میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی۔ غیر سیاسی اور غیر جانب دار ہو کر الیکشن کمیشن کی مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا 45 ہزار 800 سے زائد عمارتوں میں پولنگ اسٹیشنز ہوں گے۔ تین پرنٹنگ پریسوں میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری ہے جو 21 جولائی تک مکمل ہو جائے گی۔ بیلٹ پیپرز کی زیادہ تر ترسیل بذریعہ روڈ ہوگی۔

ترجمان پاک فوج نے خفیہ ادارے 'آئی ایس آئی' کے ایک حاضر سروس افسر جنرل فیض پر بعض حلقوں کی جانب سے الیکشن میں مداخلت سے متعلق الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کا نام لینے والوں کو پتا ہی نہیں کہ ان کا کیا کام ہے۔ ان سے متعلق بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

انتخابات کے دوران سائبر حملوں کے معاملے پر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ خطرہ سب کو ہوتا ہے لیکن اس کے تحفظ پر کام کیا جارہا ہے اور اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ہم کنٹرول نہیں کرسکتے اور کسی سے ڈنڈے کے زور پر کوئی کام نہیں کراسکتے۔ لیکن اگر کوئی ایسا کام ہو جو ملک کے خلاف ہو تو اسے نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

ملتان میں مسلم لیگ (ن) کے ایک امیدوار پر مبینہ تشدد اور اس کی وفاداری تبدیل کرانے سے متعلق الزامات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملتان کے واقعے میں 'آئی ایس آئی' کا کوئی کردار نہیں تھا۔

XS
SM
MD
LG