رسائی کے لنکس

برطانیہ نے پاکستان کو سیاحت کے لیے محفوظ ملک قرار دے دیا


وادی کیلاش کی خواتین، اپنے روایتی لباس میں ملبوس سالانہ ثقافتی میلے کے موقع پر سیلفی لے رہی ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقے اپنے قدرتی حسن اور منفرد ثقافت کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔
وادی کیلاش کی خواتین، اپنے روایتی لباس میں ملبوس سالانہ ثقافتی میلے کے موقع پر سیلفی لے رہی ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقے اپنے قدرتی حسن اور منفرد ثقافت کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔

سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہونے کے سبب برطانیہ نے پاکستان کو نسبتاً ایک محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے اپنی ٹریول ایڈوائزری میں نرمی کر دی ہے۔ ایڈوائزری میں تبدیلی کے بعد اب برطانوی شہریوں کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات بشمول کیلاش اور بموریت جیسی دلفریب وادیوں کے بذریعہ سڑک سفر کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشن کی طرف سے جاری بیان میں برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔ جس میں برطانوی شہریوں کو سڑک کے ذریعے شمالی علاقوں کے تفریحی مقامات کے سفر کی اجازت دی گئی ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی پاکستان میں سیکیورٹی کی صورت حال میں بہتری کی وجہ سے کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2015 کے بعد ٹریول ایڈوائزری میں برطانیہ کی طرف سے یہ پہلی اہم تبدیلی ہے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ اب برطانوی شہری پاکستان کو اور بہتر طرح سے دیکھ سکتے ہیں۔ سیکیورٹی کی صورت حال میں بہتری حکومت پاکستان کی کوششوں سے آئی ہے۔

جاری کردہ ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ پرانی سفری ہدایات میں فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس (ایف سی او) کی جانب سے اسلام آباد سے گلگت تک سڑک کے سفر کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی، جب کہ نئے ہدایت نامے میں یہ حصہ قراقرم ہائی وے پر مانسہرہ سے چلاس کے درمیان ایک مختصر علاقے تک محدود کر دیا گیا ہے۔

سیاحوں کے پاس وادی کاغان سے بابو سر پاس کا متبادل راستہ موجود ہے۔ اب ایف سی او کی جانب سے کیلاش اور بموریت کی وادیوں تک صرف انتہائی ضرورت پیش آنے کے علاوہ سفر اختیار کرنے کے خلاف ہدایت بھی نہیں دی گئی۔

ایف سی او کی جانب سے کوئٹہ سمیت صوبہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، جن میں صوبہ بلوچستان کی ساحلی پٹی اور گوادر شامل نہیں ہیں، جہاں صرف ضروری نوعیت کی صورت میں سفر کرنے کا کہا گیا ہے۔

ہائی کمشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایف سی او کی جاری کردہ مکمل ٹریول ایڈوائس کی طرح یہ ترامیم امن و امان سے متعلق تجزیوں پر مبنی ہیں اور ان پر مستقل بنیادوں پر نظر ثانی کا جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2018 کے دوران 484,000 برطانوی شہریوں نے پاکستان کا سفر کیا۔ پاکستان سے ہفتہ وار 22 پروازیں لندن جاتی ہیں۔

ترجمان کے مطابق پاکستان میں برٹش ایئرویز کی بحالی، برطانوی شاہی جوڑے کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم کا دورہ پاکستان بھی سازگار سیکیورٹی کا نتیجہ تھا۔ 10 سال قبل 2008 میں اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل پر بم دھماکے کے بعد برٹش ایئرویز نے پاکستان کے لیے فضائی آپریشن بند کر دیا تھا۔

پاکستان میں گزشتہ 15 برسوں کی دوران سیکیورٹی کی ابتر صورت حال کے باعث کئی ممالک نے اپنی ٹریول ایڈوائزری میں پاکستان کے سفر سے گریز کا مشورہ دیا تھا، لیکن حالیہ برسوں میں ملک کے اندر امن و امان میں بہتری آنے کی وجہ سے بیرونی ملک سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کا رخ کر رہی ہے

کئی بین الاقوامی جرائد اور اداے شمالی علاقہ جات کے حسن کی وجہ سے پاکستان کو سیاحت کے لیے پسندیدہ ملک ملک قرار دے چکے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب سمیت دنیا کے کئی ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دعوت بھی دی ہے۔

XS
SM
MD
LG