رسائی کے لنکس

پاکستان کی پس ماندہ آبادیوں کے لیے پہلا موبائل بس اسکول


سکول بس۔
سکول بس۔

آج سے 25 سال پہلے ایک پاکستانی امریکی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کو یہ ادارہ قائم کرنے کا خیال اس وقت آیا تھا جب انہوں نے اپنے گھر کے ایک ملازم کے بچے کو اپنے گھر میں پڑھانے کا بندوبست کیا تھا۔

پاکستان بھر کے شہروں کے آس پاس واقع پس ماندہ آبادیوں میں لاکھوں ایسے بچے موجود ہیں جو اپنی غربت یا اپنی آبادی میں اسکول نہ ہونے کی وجہ سے یا دور واقع سکولوں میں جانے کے لیے ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یا اپنے گھر والوں کی عدم توجہی کی وجہ سے کسی باقاعدہ اسکول تک نہیں جا سکتے۔ لیکن کیا ان بچوں تک کسی اسکول کو پہنچایا جا سکتا ہے۔ یہ تھا وہ خیال جسے حقیقت کا رنگ دیا کراچی پاکستان میں قائم ایک ادارے سٹیزنز ایجو کیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے۔

آج سے 25 سال پہلے ایک پاکستانی امریکی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کو یہ ادارہ قائم کرنے کا خیال اس وقت آیا تھا جب انہوں نے اپنے گھر کے ایک ملازم کے بچے کو اپنے گھر میں پڑھانے کا بندوبست کیا تھا۔

ڈاکٹر نسیم صلاح الدین
ڈاکٹر نسیم صلاح الدین

اس ادارے نے ابتدا میں پس ماندہ آبادیوں کے قریب واقع خوش حال کالونیوں کے مکینوں کے گھروں کے لانز میں غریب بچوں کو بٹھا کر ان کی تعلیم کا بندوبست کیا اور پھر جب کچھ ہی عرصے میں وہ ایسی بہت سی آبادیوں کے بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کر چکے تو ان کا جانا ایک ایسی غریب آبادی میں ہوا جہاں قریب کوئی ایسا بڑا گھر نہیں تھا جہاں اس بستی کے بچوں کے لیے کوئی ہوم اسکول قائم کیا جا سکے۔

سٹیزنز ایجو کیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی بانی اور خوشحال گھرانوں کے ارکان پرمشتمل ادارے کی ٹیم نے شروع میں ایک پرانی بس کو اور بعد میں ایک نئی بس کو کلاس روم کی شکل میں ڈھالا جس میں بچوں کی پڑھائی کےلئے کلاس روم کی طرز کے فرنیچر، بلیک بورڈ، اور کمپیوٹرز تک کا بندو بست کیا گیا۔ یہ بس اس وقت کراچی کی اس غریب آبادیوں میں روزانہ پہنچتی ہے اور اس آبادی کے بچوں کو ایک استاد دو دو گھنٹے کی چار شفٹوں میں پرائمری تعلیم فراہم کرتا ہے۔

ادارے کی بانی، ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے، جو امریکی ریاست مشی گن میں گیارہ سال تک اپنا کلینک کامیابی سے چلانے کے بعد اپنے آبائی ملک کا قرض چکانے پاکستان واپس آچکی ہیں اور اس وقت انڈس اسپتال کراچی میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں، گذشتہ دنوں پروگرام ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کی اور اپنے تعلیمی منصوبے کے بارے میں بتایا۔

نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ سٹیزنز ایجو کیشن اینڈ ڈویلپ منٹ کراچی کی غریب آبادیوں کے ان بچوں کو ایک بہتر مستقبل دینے کے مشن سے وابستہ ہے اور وہ ہوم اسکولوں اور بس اسکول میں ان بچوں کو ابتدائی تعلیم دلوانے کے بعد انہیں باقاعدہ اسکولوں میں د اخل کرانے اور کالج تک ان کی تعلیم کے اخراجات اٹھانے کا ایک مشن بھی شروع کر چکا ہے۔

​انہوں نے بتایا کہ وقت ان کا ادارہ اس موبائل بس اسکول اور کراچی کی کئی غریب آبادیوں کے قریب واقع ہوم اسکولز میں روزانہ لگ بھگ چھ سو بچوں کو ابتدائی تعلیم مفت فراہم کر رہا ہے۔ ڈاکٹر نسیم نے کہا کہ اب تک ایسے 15ہزار بچے ان کےسسٹم سے نکل کر بہتر روزگار حاصل کرکے ساتھ اپنی زندگیوں میں وہ مثبت تبدیلی لا چکے ہیں جنہیں اگر یہ بس اور یہ ہوم اسکولز میسر نہ آتے تو وہ شاید اس بارے میں کبھی سوچ بھی نہ سکتے۔

XS
SM
MD
LG