رسائی کے لنکس

کسی کو من مانی کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف جسٹس


کسی کو من مانی کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف جسٹس
کسی کو من مانی کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ہفتہ اور اتور کی درمیانی شب کوئٹہ میں وکلاء کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کرنے کے لیے عدلیہ اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور اس سلسلے میں وکلاء کو بھی چاہیے کہ وہ عدالتوں کے سامنے ایسے مقدمات پیش کرنے میں جج صاحبان سے تعاون کریں۔

انھوں نے کہا کہ باوجود اس حقیقت کے کہ ملک میں ایک جمہوری حکومت قائم ہو چکی ہے اب بھی خواہ بلوچستان ہو یا پھر پاکستان کا کوئی دوسرا علاقہ ، شہریوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات اور مقدمات سامنے آرہے ہیں جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت قانون، آئین اور عدلیہ کی حکمرانی قائم ہو چکی ہے لہذا ماضی کی طرح کسی کو بھی من مانی کرنے کی اجاز ت نہیں کرنے دی جائے گی۔

اُن کا اشارہ بظاہر ملک کے سکیورٹی اداروں کی طرف تھا جن پر الزام ہے کہ دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر ان ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے لوگو ں کو بغیر کسی قانونی جواز کے حراست میں رکھا ہوا ہے۔

چیف جسٹس افتخار چودھری نے ریاست کی سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں پر زور دیا کہ کسی بھی ایسے شخص کو جسے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے فوری طور پر اس کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے عدالت سے رجوع کیا جائے اور نہ صرف اس شخص کے مستقبل کا فیصلہ عدالتوں پر چھوڑ دیا جائے بلکہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔

انھو ں نے کہا کہ اگر پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو گی اور عد لیہ آزاد ہو گی توباہر سے لو گ آ کر یہا ں سر مایہ کاری کرنے میں ہرگز نہیں ہچکچائیں گے کیوں کہ انھیں یقین ہو گا کے ان کے ساتھ کوئی زیادتی یا ناانصافی نہیں ہوگی۔

خیا ل رہے کہ گذشتہ ماہ وزیر اعظم کی ہدایت پر چیف جسٹس آف پا کستان کی مشاورت سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کیے گئے تین رُکنی عدالتی کمیشن کو ئٹہ میں بلو چستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 64 لاپتہ افراد کے لواحقین کے بیانات بھی ریکارڈ کیے تھے ۔جب کہ حکومت بلو چستان وزارت داخلہ کی جانب سے 27 دوسرے لاپتہ افراد کے بارے میں بھی کمیشن کو شواہد اور مکمل تفصیلات فراہم کی گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG