رسائی کے لنکس

’سی آئی اے کے عہدیدار کی واپسی پاک امریکہ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی‘


’سی آئی اے کے عہدیدار کی واپسی پاک امریکہ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی‘
’سی آئی اے کے عہدیدار کی واپسی پاک امریکہ تعلقات کو متاثر نہیں کرے گی‘

پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے اسلام آباد میں سربراہ کی غیر متوقع انداز میں واپسی دونوں ملکوں کے تعلقات پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں کرے گی۔

ملک عماد خان
ملک عماد خان

وزیر مملکت برائے خارجہ اُمور ملک عماد خان نے پیر کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دنیا بھر میں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس کے شعبے میں تعاون معمول کی بات ہے اور پاکستان بھی دوسرے ملکوں کے ساتھ اس شعبے میں تعاون کر رہا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ تاحال اُن کی وزارت کے دائرہ اختیار میں نہیں آیا ہے لہذا وہ اس پر براہ راست تبصرہ نہیں کر سکتے لیکن اُنھیں یقین ہے کہ یہ واقعہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کسی قسم کے تناؤ کا باعث نہیں بنے گا۔

وزیر مملکت نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ”انٹیلی جنس کو تو چھوڑ دیں، سفارت کاروں کو بھی تو ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے کر ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ یہ چیزیں چلتی رہتی ہیں اور ملکوں کے درمیان تعلقات ان واقعات سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔“

سی آئی اے نے اسلام آباد میں تعینات اپنے اعلیٰ ترین عہدے دار جونتھن بینکس کو اْن کی زندگی کو درپیش ممکنہ خطرات کے پیش نظر گذشتہ ہفتے اچانک واپس بلا لیا تھا۔

اس پیش رفت کے بعد امریکی حکام کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ سی آئی اے کے سربراہ کی شناخت مبینہ طور پر پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے کی تاہم پاکستانی حکام نے اس الزام کو مسترد کیا ہے ۔

ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر آئی ایس آئی کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ کا نام افشا کرنے میں خفیہ ادارے کا ہاتھ نہیں ہے ۔ ساتھ ہی اُنھوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کی ’قیاس آرائی پر مبنی بے بنیاد الزام تراشی ‘سے امریکہ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جونتھن بینکس کی شناخت رواں ہفتے پاکستان کی ایک عدالت میں دائر درخواست میں کی گئی تھی جواْن افرادکی جانب سے دائر کی گئی ہے جن کا دعویٰ ہے کہ اْن کے عزیز و اقارب قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

پاکستان میں اس مقدمے کے دائر ہونے سے ایک ماہ قبل امریکہ کے شہر نیو یارک میں ایک مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ اور بھارت کے شہر ممبئی میں 2008ء میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے درمیان مبینہ تعلق کی نشان دہی کی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG