رسائی کے لنکس

ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فائرنگ، خواتین سمیت چھ پاکستانی ہلاک


فائل
فائل

حالیہ ہفتوں میں ایک ہی دن میں ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے واقعے میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ سے چار خواتین سمیت چھ افراد ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق زخمی ہونے والے 26 افراد میں بھی 15 خواتین اور پانچ بچے شامل ہیں۔

بیان کے مطابق فائرنگ کے یہ واقعات ہرپال، چھپر اور چارواہ سیکٹر میں ہوئے جس کے جواب میں پنجاب رینجرز نے بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

پاکستان کے قائم مقام سیکرٹری خارجہ اعتزاز احمد نے بھارتی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ طلب کر ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے واقعے کی شدت مذمت کی ہے۔

پاکستان کے قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003ء میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے کی پاسداری اور حالیہ واقعے کی تحقیقات کرے۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق رواں سال اب تک بھارتی فورسز کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائربندی معاہدے کی 870 مرتبہ خلاف ورزی کی گئی اور ان واقعات میں 38 شہری ہلاک جب کہ 142 زخمی ہوئے۔

گزشتہ ہفتے بھی ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ سے کم از کم دو پاکستانی شہری مارے گئے تھے۔

بھارت کی طرف سے تاحال فائرنگ سے متعلق پاکستانی دعوے کے جواب میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

لگ بھگ دو برسوں کے دوران کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی لائن ’ایل او سی‘ اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔

تاہم حالیہ ہفتوں میں ایک ہی دن میں ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے واقعے میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

دونوں ہی ملک فائرنگ و گولہ باری کے ایسے واقعات میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کا یہ تازہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایک روز قبل ہی پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری صورت حال پر بھارت کو ہدفِ تنقید بنایا تھا۔

اپنے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے لیکن ان کے بقول پہلے نئی دہلی کو پاکستان میں تشدد کے واقعات کی معاونت ترک کرنا ہوگی۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھارت کی حکومت بھی پاکستان پر یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ اسلام آباد بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیوں ملوث رہا ہے۔

دونوں ہی ملک ایک دوسرے کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

بعد ازاں جمعے کو پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ بھی ہوا۔

XS
SM
MD
LG