پاکستان نے کابل میں ایک مزار پر منگل کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ حملہ ’سخی زیارت‘ پر اُس وقت ہوا جب شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ماہ محرم کے سلسلے میں جمع تھے۔
اس حملے میں کم از کم 17 افراد مارے گئے، جن میں اکثریت شیعہ برداری کے لوگوں کی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں جانی نقصان پر افغان حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر بدھ کو ایک پیغام میں کہا کہ گزشتہ شب کابل میں ایک مجلس میں شامل افراد پر حملہ ’’انسانیت کے خلاف جرم‘‘ ہے۔
افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی کابل میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی تھی۔
اس حملے کی ذمہ داری کسی گروہ یا تنظیم نے قبول نہیں کی۔
رواں سال جولائی میں کابل میں ہزارہ شیعہ برداری کے مظاہرے کے دوران خودکش بم حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے تھے۔