رسائی کے لنکس

اتحادی افواج نے مفرور جنگجوؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی: پاکستان


اتحادی افواج نے مفرور جنگجوؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی: پاکستان
اتحادی افواج نے مفرور جنگجوؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی: پاکستان

پاکستان نے کہا ہے کہ اُس نے افغانستان اور امریکہ کی قیادت میں وہاں تعینات اتحادی افواج پر بار بار زور دیا ہے کہ وہ بدنام زمانہ مفرور پاکستانی طالبان کمانڈر مولوی فضل اللہ کے خلاف کارروائی کریں لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے خبر رساں ایجنسی ’رائئٹرز‘ کو پیر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فضل اللہ کے جنگجو افغانستان کی جانب قائم اپنی پناہ گاہوں سے کئی مرتبہ سرحد پر دراندازی کر کے تقریباً 100 پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ ’’یہ مسئلہ بدستور برقرار ہے۔‘‘

پاکستان کی یہ تازہ شکایت افغانستان کے ساتھ اُس کے تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ کر سکتی ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں ایک دوسرے پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ سرحد کی غیر موثر نگرانی کا فائدہ اٹھا کر عسکریت پسند سرحد پار اہم اہداف پر حملے کر رہے ہیں۔

سوات میں 2009ء میں پاکستانی طالبان کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد فضل اللہ نے مبینہ طور پر فرار ہونے کے بعد افغانستان کے مشرقی کنڑ صوبے میں پناہ لے لی تھی جہاں اُس نے مقامی عسکریت پسندوں کی مدد سے اپنے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم کرنے کے بعد سرحد پار پاکستانی اہداف پر حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔

جنرل عباس کا کہنا ہے کہ یہ شدت پسند ایک بار پھر پاکستان کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ ’’اب فضل اللہ اور اُس کے ساتھی (شمال مغربی ضلع) دیر کے راستے دوبارہ سوات میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستانی فوج کے ترجمان کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں کابل میں نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سکیورٹی کے ترجمان لطف اللہ نے کہا ہے کہ افغان سرزمین پر نا تو کوئی ایسی عسکری تنظیم موجود ہے اور نا ہی دوبارہ منظم ہوئی ہے۔ اس کے برعکس ان کے بقول در اندازی کے بیشتر واقعات میں شدت پسند پاکستان کی جانب سے افغانستان پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

مولانا فضل اللہ کی مبینہ طور پر افغانستان میں پناہ لینے کے بارے میں اتحادی افواج کے ترجمان جمی کمنگز نے اپنے بظاہر محتاط رد عمل میں کہا کہ ’’افغانستان اور سرحدی علاقے میں پائیدار سلامتی اور استحکام کا مشترکہ ہدف حاصل کرنے کے لیے ہم پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG