رسائی کے لنکس

چیئرمین نیب کا خط عدالت میں پیش کرنے کا حکم


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس خط کے ذریعے بادی النظر میں عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے عدلیہ کے کردار پر تنقید سے متعلق قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کے چیئرمین فصیح بخاری کی طرف سے صدر آصف علی زرداری کو لکھے گئے خط کی ’مصدقہ نقل‘ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبے میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران بدھ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین فصیح بخاری کا وہ خط بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جس میں اُنھوں نے عدلیہ کے کردار پر تنقید کی تھی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس خط کے ذریعے بادی النظر میں عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کریم خان آغا نے عدالت کو بتایا کہ یہ عام خط ہے لیکن اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا متن پڑھنے کے بعد ہی اس بات کا تعین کیا جائے گا۔

نیب کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کی اپنے ادارے میں ان کے بقول ’’غیر ضروری مداخلت‘‘ سے متعلق صدر زرداری کو ایک خط لکھا تھا۔

فصیح بخاری نے خط میں لکھا کہ عدالت اعظمیٰ کے پاس نیب کی تحقیقات کی نگرانی کرنے کے ’’محدود‘‘ اختیارات ہیں لیکن ان کے بقول عدالت انتخابات سے قبل مخصوص تحقیقات کرنے کو کہہ رہی ہے اور ایسی صورت حال میں وہ قانون کے تحت آزادانہ اپنی خدمات سرانجام نہیں دے سکیں گے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر اس ضمن میں فوری اقدامات نا اٹھائے گئے تو وہ اہنے عہدے سے مستعفی بھی ہو سکتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG