رسائی کے لنکس

شاہد آفریدی کا پی سی بی کو جواب، غلطیوں کااعتراف


7일 인도 뉴델리에서 여대생 버스 집단 성폭행 사건과 관련한 항의 시위에 참여한 인도 여성.
7일 인도 뉴델리에서 여대생 버스 집단 성폭행 사건과 관련한 항의 시위에 참여한 인도 여성.

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے شو کاز نوٹس کا جواب دے دیا ہے جس میں انہوں نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا ہے۔ ماہرین شاہد آفریدی کے اس اقدام کوجہاں دیگر کرکٹرز کے لئے سبق آموز قرار دے رہے ہیں، وہیں اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ اب پی سی بی کواپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات سے پاکستان کی جگ ہنسائی نہ ہو۔

31 مئی کو شاہد خان آفریدی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس بورڈ میں کرکٹرز کی عزت نہیں، میں اس بورڈکے تحت نہیں کھیل سکتا ۔ شاہد خان آفریدی کی ریٹائرمنٹ کا سبب ٹیم کے کوچ وقار یونس اور ان کے درمیان دورہ ویسٹ انڈیز میں پیدا ہونے والے اختلافات بنے ۔شاہد کاموقف تھا کہ وقار یونس کو اپنا کام کرنا چاہئے اور انہیں ٹیم کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے ۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹیم میں ایک گروپ ایسا بھی ہے جویہ نہیں چاہتا کہ وہ ٹیم میں کھیلیں تاہم انہوں نے اس گروپ کے بارے میں مزید کچھ بتانے سے گریز کیا ۔ انہوں نے پی سی بی کے سرپرست اعلیٰ اور صدر مملکت جناب آصف علی زرداری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ پی سی بی کے معاملات کو دیکھیں ۔

شاہد آفریدی کا پی سی بی کو جواب، غلطیوں کااعتراف
شاہد آفریدی کا پی سی بی کو جواب، غلطیوں کااعتراف

شاہد آفریدی کے اس غیر متوقع اور اچانک فیصلے نے جہاں کرکٹ کے ایوانوں میں ہلچل مچا دی وہیں پی سی بی کو بھی سخت مشتعل کر دیا ۔ پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ نے فوراً شاہد خان آفریدی کا استعفیٰ قبول کرتے ہوئے اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی قرار دیا اور شو کاز نوٹس جاری کر دیا جس کا جواب انہوں نے سات روز کے اندر اندر طلب کیا ۔ اعجاز بٹ نے کہا کہ شاہد آفریدی بیانات دے کر ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا رہے تھے اس لئے انہیں قیادت سے برطرف کیا گیا۔

ساتھ ہی ساتھ پی سی بی نے شاید آفریدی کے گرد گھیرا مزید تنگ کرتے ہوئے ان کا سینٹرل کنٹریکٹ منسوخ کر دیا ، واجبات روک لئے اور این او سی واپس لے لیں جس کے باعث ان کی کاؤنٹی کرکٹ اور سری لنکا لیگ سے معاہدہ بھی خطرے میں پڑ گیا ۔ پی سی بی نے کہا کہ بورڈ افسران کے خلاف شاہد آفریدی کے توہین آمیز ریمارکس سینٹرل کنٹریکٹ کی شق4.4 اور2.1.4کی خلاف ورزی ہے لہذا دو شقوں کی خلاف ورزی پر شاہد آفریدی کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرنی پڑے گی ۔ اس کے علاوہ یہ بھی واضح کیا گیا کہ اطمینان بخش جواب آنے کے بعد ان پر عائد پابندی اٹھائی جا سکتی ہے یا مزید تادیبی کارروائی کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جاسکتی ہے۔

اس صورتحال پر سابق کھلاڑی اور بورڈ کے سابق سربراہ بھی میدان میں آ گئے تاہم اکثریت نے شاہد آفریدی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بلیک میلنگ قرار دیا ۔ سابق کپتان انضمان الحق نے بھی شاید آفریدی کے بیان کو مایوس کن قرار دیا ۔ سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا، سابق کپتان ظہیر عباس نے شاید آفریدی کے اقدام کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ،وسیم اکرم ، عبدالقادر،مشاق احمد نے بھی شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ سابق کپتان معین خان و راشد لطیف کا کہنا تھا کہ آفریدی نے دلبرداشتہ ہو کر کرکٹ کو خیر باد کہا تاہم یہ تمام لوگ اس بات پر متفق تھے کہ ان کے فیصلے سے دنیا بھر میں پاکستان کرکٹ کی جگ ہنسائی ہوئی ۔

شاہد خان آفریدی کی قیادت میں گرین شرٹس عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچی تاہم مبصرین کہتے ہیں کہ ان میں بھی بعض قائدانہ صلاحیتوں کی کمی تھی جس کا اظہار بعد میں انہوں نے بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں پاور پلے نہ لینے کی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے بھی کیا ۔ اس کے علاوہ وہ اپنے کیرئیر میں بہت سے موقعوں پر غیر سنجیدہ نظر آئے ، کبھی تو غیرذمہ دارانہ بلے بازی پر اور کبھی بال ٹمپرنگ کے معاملے پرقوم سے معافی مانگتے دکھائی دیئے۔

پہلے انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا لیکن پھر وہ گزشتہ سال دورہ آسٹریلیا کے دوران ٹیسٹ کپتا ن بن کر نمودار ہوئے لیکن آسٹریلیا سے سیریز کے پہلے ہی ٹیسٹ میں شکست کے بعد انہوں نے دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیااور ٹیم کو چھوڑ کر وطن واپس آ گئے۔

مبصرین کے مطابق دوسری جانب جب سے پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ نے ذمہ داری سنبھالی ہے کھلاڑیوں اور بورڈ کے درمیان اختلافات کی خبریں آئے روز زیر گردش رہتی ہیں ۔ کئی مرتبہ کھلاڑیوں کو سزادی گئی مگر اس کے باوجود انہیں ٹیم میں واپس لے لیا گیا ۔اعجاز بٹ نے اپنے تقریباً تین سالہ دور میں ون ڈے کے پانچ اور ٹیسٹ ٹیم کے چھ کپتان تبدیل کیے جس سے ان کی غیر مستقل مزاجی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ آفریدی سمیت دیگر امور پر وزارت کھیل اور پی سی بی کے اختلافات بھی روز کا معمول ہے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق شاہد خان آفریدی نے صرف ایک روز بعد ہی پی سی بی کے نوٹس کا جواب بذریعہ ای میل دے دیا ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ان سے کوڈ آف کنڈیکٹ کی غلطی سرزد ہوئی ہے تاہم فوری طور پر اس کی شاہد خان آفریدی یا پی سی بی نے تصدیق نہیں کی ۔ شاہد آفریدی نے یہ بھی کہا ہے کہ مجھے ہٹانے کا اعلان میڈیا کے ذریعے کیا گیا اور اس حوالے سے ذاتی طور پر آگاہ نہیں کیا گیا اس لئے میں نے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان میڈیا کے ذریعے ہی کیا ۔

ماہرین کے مطابق شاہد آفریدی کا حالیہ واقعہ پی سی بی اور کھلاڑی دونوں کے لئے سبق آموز ہونا چاہیے،ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہو چکی ہے اور کوئی بھی غیر ملکی کھلاڑی یہاں کھیلنے کو تیار نہیں ، اسپاٹ فکسنگ اور دیگر بہت سے معاملات سے پاکستان کرکٹ پہلے ہی بدنامی کا شکار ہے لہذا اس صورتحال میں اس طرح کے واقعات مزید جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں ۔ ایک جانب تو کھلاڑیوں کو جلدبازی اور جذباتی انداز ترک کر کے سنجیدگی سے ملک کے لئے کھیلنا ہو گا تو دوسری جانب پی سی بی کو بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔

XS
SM
MD
LG