رسائی کے لنکس

تاشفین کے بارے میں وزیراعظم سے کسی نے ملاقات نہیں کی: پاکستان


وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

شائع شدہ اطلاعات میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی نمائندے نے تاشفین ملک نامی خاتون کے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے سابق خطیب عبدالعزیز سے روابط کے بارے میں شواہد فراہم کیے۔

پاکستان نے مقامی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کو مسترد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کے ایک خصوصی نمائندے نے لندن میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کر کے انھیں کیلیفورنیا میں فائرنگ کے واقعے میں مشتبہ طور پر ملوث خاتون سے متعلق معلومات اور شواہد فراہم کیے۔

شائع شدہ اطلاعات میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی نمائندے نے تاشفین ملک نامی خاتون کے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے سابق خطیب عبدالعزیز سے روابط کے بارے میں شواہد فراہم کیے۔

ہفتہ کو وزیراعظم کے ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نواز شریف کی لندن میں کسی بھی امریکی نمائندے سے ملاقات نہیں ہوئی اور اس بارے میں ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں بے بنیاد اور سرا سر غلط ہیں۔

بدھ کو کیلیفورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں معذوروں کے ایک مرکز میں فائرنگ کے واقعے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور پولیس نے اس میں ملوث حملہ آوروں کو پیچھا کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

ان حملہ آوروں کی شناخت سید رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک کے طور پر کی گئی جو کہ پولیس کے مطابق پوری طرح مسلح تھے جب کہ ان کی گاڑی اور گھر سے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

رضوان کے والد پاکستانی ہیں جب کہ وہ خود امریکہ میں ہی پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا۔ تاہم تاشفین ملک کو پاکستان سے امریکہ کا ویزہ جاری کیا گیا تھا اور کچھ عرصہ قبل ہی ان دونوں کی شادی ہوئی تھی۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے مطابق فائرنگ کے اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے واقعہ کے طور پر بھی کی جا رہی ہیں۔

اگرچہ فائرنگ کے اس واقعہ محرکات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا ہے لیکن امریکی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کیلیفورنیا میں فائرنگ کرنے والا مشتبہ جوڑا شدت پسند تنظیم داعش سے متاثر تھا۔

شائع شدہ خبروں کے مطابق مارے جانے والے ملزمان نے واقعے سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار بھی کیا تھا اور حکام اس تناظر میں بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

ادھر ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ پاکستان کے علاقے لیہ میں تاشفین کے رشتے داروں سے بھی مقامی حکام نے رابطہ کر کے سوال جواب کیے ہیں لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

بتایا جاتا ہے کہ تاشفین کے والد کا تعلق ڈیرہ غازی خان کے علاقے تونسہ سے ہے لیکن وہ بعد ازاں اپنے خاندان کے ہمراہ سعودی عرب منتقل ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG