رسائی کے لنکس

پاکستانی مذمت کے باوجود ایک اور ڈرون حملہ


پیر کو ہی پاکستان نے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا تھا کہ یہ حملے اس کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں اور انھیں فوری طور پر بند کیا جائے۔

پاکستان نے ایک بار پھر اپنے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کارروائیوں کی بندش کا مطالبہ کیا ہے۔

پیر کو دیر گئے شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے ایک مکان پر میزائل داغے گئے جس سے یہاں موجود چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں اور جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق بھی تقریباً ناممکن ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ دو روز میں شوال میں ہونے والا یہ دوسرا ڈرون حملہ تھا۔ ہفتہ کو دیر گئے ہونے والے حملے میں کم ازکم پانچ مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے تھے جن میں اطلاعات کے مطابق غیر ملکی شدت پسند بھی شامل تھے۔

منگل کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں پاکستان کے اس موقف کو دہرایا گیا کہ ڈرون حملے ملک کی جغرافیائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور یہ حملے مقامی آبادی میں بڑے پیمانے پر عدم اعتماد کا باعث بنتے ہیں۔

پیر کو بھی دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتہ کو ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسے وقت جب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن "ضرب عضب" فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھ رہا ہے اور حکومت کی توجہ اب مقامی آبادی کی بحالی کی طرف، اس طرح کے حملے مقامی آبادی میں عدم اعتماد کا باعث بنتے ہیں۔

امریکہ ڈرون طیاروں کو دہشت گردی کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے جس سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں القاعدہ سے منسلک کئی اہم کمانڈر اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو سربراہان بھی مارے جا چکے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ڈرون حملوں سے لوگوں میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہوتا ہے۔

"ان کاروائیوں سے ایک نفرت جنم لیتی ہے اور امریکہ کو شاید اس بات کا ادراک ہی نہیں ہے یا شاید وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اتنا اہم نہیں ہے یہی ان کی غلط فہمی ہے، پاکستان جغرافیائی اعتبار سے اس خطے میں بہت اہم ملک ہے۔"

پاکستانی فوج نے گزشتہ جون میں شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک سینکڑوں شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ نوے فیصد علاقے دہشت گردوں سے پاک کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔

گزشتہ ماہ ہی فوجی آپریشن کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی شمالی وزیرستان میں اپنے گھروں کو واپسی کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور پاکستانی قانون سازوں کے بقول اس وقت ہونے والے ڈرون حملے اس آبادی کو بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق کوششوں سے بدگمان کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG