رسائی کے لنکس

پاکستان: بارشوں کے باعث دریاؤں میں طغیانی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکام کے مطابق دریائے سندھ اور کابل میں کئی مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ میں دریائے سندھ کے کنارے آباد درجنوں بستیاں زیرآب آ نے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ چند روز کے دوران ہونے والی بارشوں کے باعث ملک کی بعض علاقوں، خاص طور پر دریاؤں کے کناروں کے قریب آباد بستیوں کو سیلاب کی صورت حال کا سامنا ہے۔

حکام کے مطابق دریائے سندھ اور کابل میں کئی مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ صوبہ پنجاب کے ضلع لیہ میں دریائے سندھ کے کنارے آباد درجنوں بستیاں زیرآب آ نے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

اُدھر چترال میں گزشتہ چند روز سے جاری بارشوں کی وجہ سے دریائے چترال میں بھی تغیانی آ گئی جس سے درجنوں گھروں اور کئی سڑکوں کو نقصان پہنچا۔ اطلاعات کے مطابق تین افراد ہلاک بھی ہوئے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال خطرناک حد تک نہیں بڑھی ہے۔

تاہم اُن کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے مزید بارشوں کے باعث بعض علاقوں کے ندی نالوں میں مزید تغیانی آ سکتی ہے۔

’’21 سے 23 جولائی کے درمیان ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں کے ندی نالوں میں معتدل سے شدید بارشیں ہو سکتی ہیں اور تمام دریاؤں کے بالائی علاقوں اور خیبر پختونخواہ، پنجاب، شمال مشرقی بلوچستان میں معتدل سے شدید بارشوں کا امکان ہے۔ جہاں تک چترال میں ہونے والے نقصانات کا تعلق ہے ہم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی تھی اس پر انہوں نے مزید مدد کے لئے اپنے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ادارے اور مواصلات اور ورکس کے ادارے کا ضلعی حکومت کے ساتھ رابطہ کر دیا ہے۔‘‘

اُدھر پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سیلاب کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا۔

پیر کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شہباز شریف نے صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں سے رابطہ کر کے اُنھیں ہدایت کی وہ صورت حال پر مسلسل نظر رکھیں اور دریاؤں کے کناروں پر آباد بستیوں میں رہنے والوں کو وہاں سے نکلنے کے لیے کہیں۔

پاکستان میں مون سون کے موسم میں دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران آنے والے سیلابوں سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے علاوہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG