رسائی کے لنکس

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 164 روپے کا ہو گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 164 روپے پر پہنچ گیا ہے۔ جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 164 سے 165 روپے کے درمیان ٹریڈ کر رہا ہے۔ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے ملکی قرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر تیزی کے ساتھ بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ بدھ کے روز ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافہ ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر گزشتہ روز 156 روپے کے مقابلہ میں 8 روپے بڑھ کر 164 روپے کا ہو گیا۔

آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 5 روپے 10 پیسے مہنگا ہو گیا جس کے بعد اس کی قدر 156 روپے 90 پیسے سے بڑھ کر 162 روپے 16 پیسے پر پہنچ گئی۔

روپے کی قدر کم ہونے سے جون کے مہینے میں ملکی قرضوں کی مالیت میں 1000 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

فاریکس ایکسچینج ایسویسی ایشن کے ملک بوستان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے صورت حال کو انتہائی مخدوش قرار دیا۔ انہوں نے سٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی پالیسی کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ ملک بوستان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایسی صورت حال میں سٹیٹ بینک مارکیٹ میں ڈالر فراہم کر کے روپے کی گرتی ہوئی قدر کو روکنے مدد کرتا تھا۔ لیکن اب سٹیٹ بینک نے ڈالر کی قیمت میں مداخلت کرنا بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے بینک فائدہ اٹھا رہے ہیں اور روپے کی قیمت کو گرا رہے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ تین سے چار مہینوں کے دوران ڈالر 10 روپے سے زیادہ مہنگا ہو چکا ہے جس کے باعث پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کے حجم میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد اضافہ ہو گیا ہے۔ جب کہ ترقیاتی منصوبوں کی لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔

تجزیہ کار خرم شہزاد کہتے ہیں کہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ماہ سے پاکستانی روپیہ مستحکم ہو سکے گا۔

خرم شہزاد نے کہا کہ اس وقت جون میں بین الاقوامی ادائیگیوں کا عمل جاری ہے لیکن آئندہ ماہ سے پاکستان کو موخر ادائیگی پر فیول کی سہولت حاصل ہو جائے گی۔ جب کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی طرف سے بھی پاکستان کو رقم حاصل ہو جائے گی جس سے امکان ہے کہ روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔

سونے بھی مہنگا ہو گیا

پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بھی لگاتار اضافہ جاری ہے اور سونا اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین قیمت پہنچ کر 80 ہزار 5 سو روپے فی تولہ ہو گیا ہے۔ جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 63 ہزار 264 روپے ہے۔ اس قدر برھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے مارکیٹ میں خریداری میں بہت زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے اور سونے کا کاروبار کرنے والے مشکلات کا شکار ہیں۔

مقامی مارکیٹ کے مطابق بدھ کو بین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں مزید اضافہ دیکھا گیا ،جس کے بعد فی اونس سونے کی قیمت 1408 ڈالر سے بڑھ کر 1429 ڈالر ہو گئی۔

روپے کی قدر میں کمی، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں بھی شدید تنقید کر رہی ہیں اور پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو ڈالر کی قدر میں اضافے کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔

نئیر بخاری نے کہا ہے کہ ڈالر کی قدر میں بار بار اضافے سے ملک پر ایک ہزار ارب روپے قرض کا اضافہ ہوا ہے اور ’’آئی ایم ایف کے ملازمین اور غلام‘‘ عوامی غیض و غضب کو دعوت دے رہے ہیں۔ ماہرین نے آئندہ چند دنوں میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کی پیش گوئی کی ہے۔

XS
SM
MD
LG