رسائی کے لنکس

پہلے غیر ملکی دورے پر وزیر خارجہ ہفتے کو کابل جائیں گے: ترجمان


فائل
فائل

پاکستان کے دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر ہفتے کو کابل جائیں گے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو معمول کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس دورے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود کا یہ دورہ، ان کے بقول، ’’رسمی نوعیت کا نہیں ہوگا۔ بلکہ اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ اپنے افغان ہم منصب اور افغان قیادت سےاہم نوعیت کے دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے‘‘۔

انہوں نے کہا "یہ تعارفی دورہ نہیں ہوگا۔ بلکہ، یہ سوچ سمجھ کے فیصلہ کیا گیا کہ وہ افغانستان جائیں گے۔ اور، اس دورے کے دوران ‘افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی‘ کے فریم ورک کے تحت تمام باہمی معاملات پر تبادلہ خیال ہوگا۔"

واضح رہے کہ رواں سال مئی میں اسلام آباد اور کابل نے ’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی‘ کے فریم ورک کے تحت انسداد دہشت گردی، امن و مصالحت، پناہ گزینوں کی واپسی اور مشترکہ اقتصادی ترقی اور سرحد کی نگرانی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستانی وزیر خارجہ ایسے وقت افغانستان کا دورہ کریں گے جب افغان طالبان کو مذاکرات پر لانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ امریکہ اور افغانستان پاکستان پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ وہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا اثر و سوخ استعمال کرے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اگرچہ طالبان پر اس کا اثر و سوخ کم ہو گیا ہے، تاہم وہ افغان امن و مصالحت کی کوشش کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

اور اسی تناظر میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ افغان مسئلے کا حل افغان قیادت میں ہونے والی بات چیت سے ہی ممکن ہے۔

امریکہ بھارت مشترکہ اعلامیے پر پاکستان کا رد عمل

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت اور امریکہ کے درمیان گزشتہ ہفتےدہلی میں ہونے والےامریکہ بھارت ڈائیلاگ کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس بارے میں اپنے تحفظات سے امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ کسی بھی بیان میں کسی دوسرے ملک کے بارے میں بغیر ثبوت کے الزامات عائد کرنا سفارتی آداب کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے مابین ہونے والےڈائیلاگ کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں امریکہ اور بھارت نے خطے میں دہشت گردوں کو آلہٴ کار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دوسرے ملکوں کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ ساتھ ہی، اعلامیےمیں پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ ممبئی اور سرحد پار ہونےوالے دیگر دہشت گرد حملوں میں ملوث افراد کو جلد انصاف کے کہڑے میں لائے۔

پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اس نے تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی ہے اور اس کے ہاں شدت پسندوں کی پناہ گاہیں موجود نہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں۔

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے ممبئی حملے پر پاکستان میں زیر سماعت مقدمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ" آپ جانتے ہیں کہ مبئی حملہ کا مقدمہ پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جاری ہے اور اس عدالت میں کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔"

واضح رہے کہ نومبر 2008ء کو ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارت نے ان حملوں کا الزام پاکستان میں کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ پر عائد کیا تھا۔

پاکستان میں دہشت گردی کی ایک عدالت میں ان حملوں کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت سات افراد کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہے۔

XS
SM
MD
LG