رسائی کے لنکس

پاکستانی انتخابات میں کشمیر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی دلچسپی


مظفر آباد
مظفر آباد

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی اکثر سیاسی اور مذہبی جماعتیں 25 جولائی کو ہونے والے پاکستان کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لئے انتخابی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔

متنازعہ کشمیر کے اس حصے کی پاکستان کی قومی اسمبلی یا سینٹ میں نمائندگی تو نہیں ہے، لیکن پاکستان کی اکثر بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی شاخیں یہاں موجود ہیں۔

اور یہاں 2016 سے مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہے جو اس وقت پاکستان میں قائم مسلم لیگ کی وفاقی حکومت کی حمایت سے اقتدار میں آئی تھی۔

یہ حکومت آیندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن کی حمایت کر رہی ہے۔ اور اسکے وزیر اعظم اور وزرا کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی حثیت میں مسلم لیگ کے انتخابی مہمم میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اپنی اپنی جماعتوں کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان پاکستانی کشمیر کے دونوں دھڑے اور جماعت اسلامی پاکستانی کشمیر متحدہ مجلس کی حمایت کر رہی ہیں۔

تحریک انصاف پاکستانی کشمیر کے سینر نائب صدر خواجہ فاروق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں، کیونکہ پاکستانی سیاسی راہنما انکی انتخابی مہم میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ اس لیے وہ انکی مہم میں حصہ لیں گے۔

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے ترجمان راجہ وسیم نے بتایا کہ مسلم لیگ پاکستانی کشمیر کی پاکستان میں قائم تنظیمیں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے لیے بھرپور انتخابی مہم چلائیں گی اور جہاں ضرورت ہوگی وہاں وزیر اعظم فاروق خان خطاب کرینگے۔

جماعت اسلامی پاکستانی کشمیر کے سربراہ اور رکن اسمبلی عبدالرشید ترابی کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ مجلس عمل کے علاوہ کشمیر کا درد رکھنے والی سیاسی جماعتوں کی حمایت کرینگے۔

پیپلز پارٹی پاکستانی کشمیر کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کہ انکے اہم عہدیدار پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حق میں مہم چلائیں گے۔

واضع رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتیں ماضی میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی کے پاکستان کی برسراقتدار جماعتوں کا سہارا لیتی رہی ہیں اور اسلام آباد میں برسر اقتدار جماعتوں کی حمایت پاکستانی کشمیر میں برسر اقتدار آتی رہی ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پارلیمانی طرز پر نیم خود مختار حکومت قائم ہے جہاں ہر پانچ سال بعد قانون ساز اسمبلی کے لیے انتخابات ہوتے ہیں جو بعد میں وزیر اعظم اور صدر کا انتخاب کرتی ہے۔

XS
SM
MD
LG