رسائی کے لنکس

سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری: ممنون حسین


صدر ممنون حسین نے خطاب میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بد انتظامی کے خاتمے کے لیے اختیار کیے جانے والے فرسودہ طریقوں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لا کر ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نا صرف اخراجات میں کمی لا سکتی ہیں بلکہ اسی سے اچھی اور موثر طرز حکمرانی کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اُنھوں نے پیر کو اسلام آباد میں ’اچھی طرز حکمرانی اور احتساب‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بد انتظامی کے خاتمے کے لیے اختیار کیے جانے والے فرسودہ طریقوں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔

’’تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، اچھی حکمرانی کے انداز بھی بدل گئے ہیں۔ اختیار کی نچلی سطح پر منتقلی اور اخراجات میں کمی اس کا نمایاں پہلو ہے۔ اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں کمی اور اُن کی کارکردگی میں اضافے کے لیے ’ای گورنمنٹ‘ اور ’ٹیلی کانفرنسنگ‘ کے طریقے اختیار کرنے چاہیئں، تاکہ کم وقت اور کم اخراجات کے ذریعے تیزی سے فیصلے کرے عوام کے مسائل حل کیے جا سکیں۔‘‘

صدر ممنون حسین نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے بہت سے سرکاری اداروں میں رائج غیر ضروری اور پیچیدہ قوانین کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور اسی بنا پر لوگوں کا ان اداروں پر اعتماد نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری اداروں کی تنظیم نو کی جائے اور اس مقصد کے لیے دوسرے ممالک میں رائج قوانین سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

صدر ممنون حسین نے ملک میں شفافیت کے فروغ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔

اس سے قبل بھی صدر ممنون حسین اپنے بیانات میں یہ کہتے رہے ہیں کہ کڑے احتساب کے ذریعے ہی بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت کی طرف سے یہ جاتا رہا ہے کہ انسداد بدعنوانی اُس کی ترجیحات میں شامل ہے۔

2014ء کے اواخر میں انسداد بدعنوانی کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2013ء کے مقابلے میں بدعنوانی کی شرح میں معمولی کمی آئی ہے۔

عالمی تنظیم کی طرف سے اس حوالے سے جاری کردہ 175 ممالک کی فہرست میں پاکستان 29 پوائنٹس کے ساتھ 126 ویں نمبر پر ہے۔

2013ء میں پاکستان 127 ویں نمبر پر تھا۔

XS
SM
MD
LG