رسائی کے لنکس

آئی بی نے نجی ٹی وی چینل کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے انٹیلی جنس بیورو کے مبینہ خط کے معاملے پر سول حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو نے نجی ٹی وی چینل کے میزبان کے خلاف پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں درج ہونے والا مقدمہ انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر عمران خان جدون کی مدعیت میں درج کیا گیا، ایف آئی آر نمبر 183 جمعہ کی رات درج کی گئی جس میں پانچ مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،

ایف آئی آر کے مطابق نجی چینل "اے آر وائی نیوز" پر نشر ہونے والے پروگرام میں انٹیلی جنس بیورو کے جعلی لیٹر ہیڈ پر پرنٹ ایک خط دکھایا گیا جس میں مبینہ طور پر 37 ارکان پارلیمنٹ کی ایک فہرست بھی دکھائی گئی جن کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیموں سے ہے۔ آئی بی کا موقف ہے کہ ایسا کوئی خط نہیں لکھا گیا اور پروگرام میں اس جعلی خط کے ذریعے 37 ارکان پارلیمنٹ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ حساس ادارے کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔

انٹیلی جنس بیورو کا کہنا ہے کہ پروگرام کے میزبان ارشد شریف کا یہ "اقدام پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنے اور ان کا ساتھ دینے کے مترادف ہے"۔ آئی بی کا موقف ہے کہ اس جعلی خط کے ذریعے نہ صرف انٹیلی جنس بیورو کے افسران کے نام ظاہر کیے گئے بلکہ ان کی شناخت ظاہر کرنے سے ان کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا گیا جو دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

"اس خط کے ذریعے ارکان پارلیمان اور حساس ادارے کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی بھی کوشش کی گئی جو دشمن کی منصوبہ بندی لگتی ہے۔"

نجی چینل پر نشر ہونے والے اس خط کے حوالے سے حکومت سخت مشکل میں دکھائی دے رہی ہے جس میں الزام لگایا گیا کہ جولائی میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے انٹیلی جنس بیورو کو ہدایت کی کہ 37 ارکان پارلیمنٹ، جن میں اکثریت کا تعلق پاکستان مسلم لیگ(ن) سے ہے، کالعدم تنظیموں سے رابطے میں ہیں، لہذا ان کی نگرانی کی جائے۔

اس خط کے حوالے سے پہلی بار وفاقی وزیر سمیت ارکان پارلیمنٹ نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ جمعہ کو ان ممبران نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی جس میں ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان بھی شریک تھے۔ اس ملاقات میں ارکان پارلیمان کا کہنا تھا اس خط کی وجہ سے بعض ارکان کو بعض ممالک نے ویزہ دینے سے ہی انکار کردیا ہے۔

انٹیلی جنس بیورو نے اس خط پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی میں بھی درخواست دی ہے جہاں ایک سماعت ہوچکی، لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ میں نجی چینل کی درخواست پر پیمرا کو کوئی بھی ایکشن نہ لینے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG