رسائی کے لنکس

’سپر فائنل‘ جیت کے لیے کون کیا کرسکتا ہے؟


ایونٹ کے گروپ میچ میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی لیکن اس کے بعد پاکستانی ٹیم نئے روپ میں سامنے آئی اورنئے عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے’سپر فائنل‘ میں پاکستان اور دفاعی چیمپئن بھارت اتوار کو کنگسٹن اوول میں آمنے سامنے ہوں گے۔

ایونٹ کے گروپ میچ میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی لیکن اس کے بعد پاکستانی ٹیمنئے روپ میں سامنے آئی اورنئے عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

پاکستان پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچا ہے جبکہ بھارت پہلے بھی تین مرتبہ فائنل کھیل چکا ہے۔

پہلی مرتبہ 2000ء میں فائنل کھیلا جس میں اسے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 4 وکٹوں سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

دوسر ی بار 2002 میں سری لنکا کے خلاف فائنل کھیلا اور دونوں ٹیمیں مشترکہ طور پر فاتح قرار پائیں۔

جبکہ تیسری مرتبہ 2013 میں انگلینڈ کو پانچ رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

اس بار پاکستان نے جنوبی افریقہ اورسری لنکا کو ہرا کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ پھر فیورٹ انگلینڈ کو بھی سیمی فائنل میں بآسانی شکست دے کر کرکٹ پنڈتوں کو حیران کردیا۔

بولرز : کس نے کیا کیا؟ کیا کرسکتا ہے؟
بولنگ میں سرفراز الیون کے سب سے مہلک ہتھیار حسن علی ہیں جو اب تک 10 وکٹیں لے کر سرفہرست ہیں۔ پیس اٹیک میںمحمد عامر اور جنید خان بھی مخالف ٹیم کیلئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ جبکہ میڈیم پیس ررومان رئیس بولنگ ویری ایشنز سے بیٹسمین کو پریشان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

بیٹنگ: بیٹسمین نے کیا کیا، کیا کرسکتے ہیں؟
بیٹنگ کے شعبے میں فخرزمان اور اظہر علی ایونٹ میں دو، دو نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔ جبکہ کپتان سرفراز نے سری لنکا کے خلاف شاندار 61 رنز بناکر ٹیم کی فتح میں مرکزی کردار اد اکیا۔بابراعظم، محمد حفیظ اور شعیب ملک کسی بھی وقت حیران کن پرفارمنس دے کر میچ کا نقشہ تبدیل کرسکتے ہیں۔

بھارتی بیٹسمین
ویراٹ کوہلی کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو روہت شرما، شیکھر دھون، یووراج سنگھ جیسے جارح مزاج بیٹسمینوں کی خدمات حاصل ہیں۔ بڑا اسکور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔حالیہ چیمپئنز ٹرافی میں چار، چار میچ کھیل کر شیکھر دھون 317 اور روہت شرما 304 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکوررز میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔ دونوں بیٹسمین ایک، ایک سنچری بھی اسکور کر چکے ہیں۔ کپتان کوہلی تین نصف سنچریز کے ساتھ ٹاپ پر ہیں جبکہ شیکھر دھون اور روہت شرما دو، دو نصف سنچریاں بھی بنا چکے ہیں۔

بھارتی بالرز
بولنگ کے شعبے میں کپتان کوہلی کا انحصار بھونیشور کمار، جسپریت بومرہ، امیش یادیو اور اسپنر روی چندرن ایشوین پر ہو گا۔ بھونیشور کمار ایونٹ میں اب تک 6، بومرہ 4 اور امیش یادیو 3 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

پچھلی کامیابیوں کا جائزہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک 128 ایک روزہ انٹرنیشنل میچز کھیلے جا چکے ہیں۔ پاکستان نے 72 میں کامیابی سمیٹی جبکہ 52 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 4 میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔

کیا سرفراز تاریخ دہراسکیں گے؟
سرفراز احمد اور ویراٹ کوہلی لڑکپن ہی میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے باعث اپنی ٹیموں کو انڈر۔19 ورلڈ کپ جتوا چکے ہیں۔ آج سے 11 سال قبل 2006ء میں سرفراز احمد کی قیادت میں کولمبو کے پریما داسا اسٹیڈیم میںانڈر۔19 ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان بھارت کو 38 رنز سے شکست دے کر عالمی چمپئن بنا تھا۔

سن 2008ء میں ویراٹ کوہلی کی کپتانی میں بھارت نے کوالالمپور میں ہونے والے انڈر۔19 ورلڈ کپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ کو ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت 12رنز سےہراکر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG