رسائی کے لنکس

’بھارت سیاسی مقاصد کے لئے خطے کا امن داؤ پر نہ لگائے‘


وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)

پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی ختم کرنے کے اقدامات کریں جبکہ پاکستان نے بھارت کے دانشور حلقوں سے کہا ہے کہ وہ تناؤ ختم کرنے کے لیے اپنی حکومت پر زور ڈالیں۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلوامے واقعے کے بعد کشمیر میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور حریت قیادت کو جموں و کشمیر سے باہر دھکیلا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان بھارتی اقدامات سے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔

مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال اور پاک بھارت کشیدگی پر وزارت خارجہ میں سابق سیکرٹری خارجہ اور سفارتکاروں سے مشاورت کے بعد میڈیا بریفنگ میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پورے ’مقبوضہ کشمیر‘ میں خوف کی فضا ہے جہاں مزید دس ہزار بھارتی فوجی بھجوائے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم اور ان کی جماعت بی جے پی اپنے سیاسی مقاصد کے لئے خطے کا امن داؤ پر نہ لگائے اور ہمسایہ ملک (بھارت) کے معتدل سوچنے والوں کو اپنی حکومت کو تدبر کا پیغام دینا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی جنونیت عروج پر ہے اور بھارت کشمیر میں اضافی خوراک اور ادویات کا ذخیرہ بھجوا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیں مرعوب کرنے یا دباؤ میں لانے کا خیال ترک کر دے کیونکہ پاکستانی قوم متحد ہے اور سیاسی و عسکری قیادت سے لر کر جوان اور بچہ بچہ نظریہ پاکستان اور کشمیریوں کی جدوجہد میں ساتھ کھڑا ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مزید آپریشن اور بربریت کرنا چاہتا ہے تاہم کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی کہ رہی ہیں کہ "آپ لوگوں کو قید کر سکتے ہیں لوگوں کی سوچ کو قید نہیں کرسکتے"۔

انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے کو ترک کرے اور نہتے کشمیریوں پر ظلم بند کرے۔

آو آئی سی میں شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج آمنے سامنے

انہوں نے کہا کہ بھارت کی دس مختلف ریاستوں میں کشمیریوں پر حملوں ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کی خبریں آئی ہیں لیکن ریاست تماشائی بنی ہوئی ہے یہاں تک کہ بھارتی سپریم کورٹ کو کشمیریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے مداخلت کرنا پڑی۔

دوسری جانب شرقی سرحد پر کشیدگی کو دیکھتے ہوئے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کے دفتر خارجہ میں کرائسس مینجمنٹ سیل قائم کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی وزیر خارجہ نے پاک بھارت کے ساتھ کشیدہ صورتحال پر اقوام متحدہ، سارک اور دیگر علاقائی و عالمی تنظیموں سے رابطے شروع کررکھے ہیں۔

اس کشیدہ صورتحال میں پاکستان اور بھارت کے وزراء خارجہ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے وزراء خارجہ اجلاس میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئیں گے۔

یکم مارچ کو ابو ظہبی میں ہونے والے او آئی سی کے اس اجلاس میں بھارت مبصر کے طور پر شرکت کرے گا تاہم ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہونے کے دونوں ممالک کے بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا امکان نہیں۔

XS
SM
MD
LG