رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کا عمل شروع


روس، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان پر مشتمل اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون کی غرض سے بنائی گئی اس تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین میں رکھی گئی تھی۔

پاکستان اور بھارت کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کی درخواستیں منظور کر کے اُن کی رکنیت کے عمل کے باضابطہ آغاز کے لیے تنظیم کے سربراہ اجلاس میں دستاویز پر دستخط کر دیئے گئے ہیں۔

روس کے شہر اوفا میں جاری دو روزہ سالانہ سربراہ اجلاس کے جمعہ کو اختتام کے موقع پر رکن ممالک نے متعدد دستاویزات پر دستخط کیے۔

پاکستان اور بھارت شنگھائی تعاون تنظیم​ کے مبصر رکن تھے اور انہوں نے مکمل رکنیت کی درخواستیں ستمبر 2014 میں جمع کرائی تھیں۔ رکنیت کا عمل 2016 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

روس، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان پر مشتمل اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون کی غرض سے بنائی گئی اس تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین میں رکھی گئی تھی۔

پاکستان اور بھارت کی مکمل رکنیت کے علاوہ تنظیم میں بیلاروس کی مبصر رکنیت کی منظوری کا اعلان بھی کیا۔ اس کے علاوہ نیپال، آزربئجان، آرمینیا اور کمبوڈیا کو ڈائیلاگ پارٹنرز کی حیثیت دی گئی ہے۔

جمعہ کو وزیرِ اعظم نواز شریف نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے کیونکہ نئی رکن ریاستوں بشمول بھارت اور پاکستان کی تنظیم میں شمولیت کے عمل کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی توسیع یوریشیا بیلٹ میں تبدیل ہوتی ہوئی ارضی سیاست کی صورتحال میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔

’’پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ہم اس کے رکن ممالک سے گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات اور مضبوط مشترک اقتصادی اور سٹریٹجک مفادات رکھتے ہیں۔ بہت سے شعبوں میں ہمارے مفادات اور مقاصد ایک جیسے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ روس ایشیا اور یورپ کے سنگم پر واقع ہے اور صدر پوٹن کی طرف سے سلک روڈ اقتصادی زون کو یوریشیا کی اقتصادی یونین سے مربوط کرنے کے اقدام سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی اقتصادی رسائی کا دائرہ وسیع ہو گا۔

’’اقتصادی شعبے میں صدر شی جن پنگ کا ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ منصوبہ ایک اہم کوشش ہے۔ عظیم علاقائی رابطوں کا یہ منصوبہ انفراسٹرکچر اور توانائی کے ذرائع کی تعمیر و ترقی سے ہی ممکن ہو سکے گا، جس کے بے مثال اقتصادی ثمرات سے ہماری آنے والی نسلیں بہرہ مند ہوں گی۔‘‘

پاکستان اس شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو زمینی اور سمندری تجارتی راہداری فراہم کر سکتا ہے۔ تنظیم میں شمولیت سے پاکستان اور بھارت کے لیے وسطی ایشیا کے توانائی کے ذرائع تک رسائی کی راہ ہموار ہو گی۔

XS
SM
MD
LG