رسائی کے لنکس

مہنگائی سے نمٹنے کے لیے ریلیف پیکچ کی منظوری


پاکستان کے ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر 14 اعشاریہ 6 فیصد ہو گئی۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کے ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر 14 اعشاریہ 6 فیصد ہو گئی۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے عوام کو مہنگائی کے بوجھ میں کمی کے لیے 10 ارب روپے کے ریلیف پیکچ کی منظوری دی ہے جس کے ذریعے یوٹیلٹی اسٹورز پر ارزاں نرخ پر اشیا خورد و نوش مہیا کی جائیں گی۔

مشیرِ اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کو آئندہ پانچ ماہ تک ماہانہ دو ارب روپے سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ عوام کو سستے نرخ اشیا ضروریہ مہیا ہو سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دالوں اور چاول پر 15 سے 20 روپے فی کلو سبسڈی ملے گی، جبکہ 20 کلو آٹے کا تھیلہ 800 سو روپے، چینی 70 اور گھی 175 روپے کلو ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غریب اور مستحق افراد کے لیے رمضان میں راشن کارڈ کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت اشیا خورد و نوش پر 25 سے 30 فی صد رعایت دی جائے گی۔

فردوس عاشق نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی مخالفت کی اور کہا کہ عوام پر مہنگائی کا پہلے ہی بوجھ ہے مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.6 فی صد تھی جو جنوری 2020 میں بڑھ کر 14 اعشاریہ 6 فی صد ہو گئی جب کہ جنوری 2019 میں یہ شرح 5 اعشاریہ 6 فی صد تھی۔

مہنگائی کی شرح میں یہ اضافہ گزشتہ دس برسوں میں سب سے زیادہ ہے اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں اسے حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دے رہی ہیں۔

منگل کو حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے باہر مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا۔ اراکین پارلیمنٹ کے اس احتجاج میں قومی اسمبلی و سینیٹ کے ممبران نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مہنگائی کے خلاف نعرے درج تھے۔

احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت عوام کا استحصال کر رہی ہے اور اگر حکومت نے عوام کو ریلیف نہ دیا تو یہ احتجاج گلیوں تک پہنچ سکتا ہے۔

مسلم لیگی رہنما رانا تنویر نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے مہنگائی میں حالیہ اضافے کی تحقیقات کرائی ہیں جس کی رپورٹ وزیرِ اعظم کو موصول ہو گئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیرِ اعظم مہنگائی کے حوالے سے اس تحقیقاتی رپورٹ کو عام کریں اور پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے۔

اُن کے بقول، ’’عمران کی سیاست آئی ایس آئی سربراہ کی مرہون منت ہے۔‘‘

قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی معمول کے ایجنڈے کو معطل کرکے مہنگائی پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی اقدامات کو عوام کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کی سب سے زیادہ مہنگائی گزشتہ ایک برس میں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’'ہمیں سب یاد ہے کہ جب عمران خان کہتے تھے کہ جب وزیرِ اعظم کرپٹ ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے۔ اب عمران خان پارلیمان کو بتائیں کہ مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے۔‘‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوامی نمائندے اس معاشی قتل پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ البتہ، صرف وہ لوگ جو عوامی نمائندے نہیں ہیں بلکہ کسی اور طریقے سے آئے ہیں وہ کہہ سکتے ہیں کہ مہنگائی نہیں ہے اور عوام کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو عوام کا خیال اس لیے نہیں ہے کیوں کہ ان کی تمام سیاست آئی ایس آئی (انٹر سروسز انٹیلی جنس) کے چیف کی مرہون منت رہی ہے۔ پیپلز پارٹی چیئرمین کی جانب سے عمران خان کی سیاست کو آئی ایس آئی چیف کی مرہون منت قرار دینے پر حکومتی اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور ایوان میں ہنگامہ بپا ہو گیا۔

حکومتی اراکین کے شور پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اس حوالے سے آئی ایس آئی کے سربراہ کا بیان بھی سامنے لا سکتے ہیں۔ لیکن، اس وقت وہ صرف مہنگائی پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

پیپلز پارٹی چیئرمین کی تقریر کے دوران ایوان میں اٹھنے والے شور کو دیکھتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اس ملک کے وزیر اعظم ہیں اور اس ایوان نے ان کو ووٹ دیا ہے۔ لہذا، ان کے متعلق غیر مناسب الفاظ کا استعمال نہ کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG