رسائی کے لنکس

ایرانی صدر کے متنازع بیان پر پاکستانی دفتر خارجہ اور اراکین پارلیمان کا ردعمل


پاکستانی پارلیمنٹ (فائل فوٹو)
پاکستانی پارلیمنٹ (فائل فوٹو)

ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کی طرف سے پاکستان کی جوہری تنصیبات سے متعلق متنازع بیان پر دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اپنے جوہری پروگرام پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا کیونکہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ان کا ملک ایک جوہری ریاست ہے۔

ایک روز قبل ایرانی صدر نے امریکہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور ان کے بقول ان کے پاس اس بارے میں مستند معلومات موجود ہیں۔

ایرانی صدر کا یہ بیان بدھ کو پاکستان کے پارلیمان میں بھی موضوع بحث بنا رہا۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ایرانی صدر کے بیان کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے اس نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے حکمران پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے انتہائی محفوظ اور مضبوط ہاتھوں میں ہیں اور ان کے بقول کسی کو بھی ان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

امریکی حکام کی طرف سے ایرانی صدر کے متنازع بیان پرکوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن پاکستان میں خصوصاً مذہبی حلقوں کی طرف سے اس بارے میں پائے جانے والے تحفظات کو امریکہ بارہا بے بنیا دقرار دے کر مسترد کرتا آیا ہے۔

گزشتہ ماہ اسلام آباد کے دورے کے موقع پر امریکی سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ جان کیری نے بھی پاکستانی قائدین سے ملاقات میں واضح الفاظ میں امریکہ کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف کسی قسم کے عزائم نہیں رکھتا اور ان کے بقول وہ اپنے خون سے یہ بات لکھ کر یقین دہانی کرانے کو تیار ہیں۔

XS
SM
MD
LG