رسائی کے لنکس

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 23 ہلاکتوں کے بعد 200 مشتبہ افراد گرفتار


وزیرِ داخلہ ذوالفقار مرزا
وزیرِ داخلہ ذوالفقار مرزا

صوبہ سندھ کے وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ24 گھنٹوں کے دوران پاکستان کے تجارتی مرکز اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 23 افراد کی ہلاکت کے بعد تقریباْ 200 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیاہے جِن سے تفتیش جاری ہے۔

وزیرِ داخلہ ذوالفقار مرزا نے جمعرات کوصوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان کے ایک اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لیے شہر میں تعینات رینجرز کو آئندہ 30 دن کے لیے چھاپے مارنے اور گرفتاریاں کرنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی نفری میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذوالفقار مرزا کے بقول کراچی میں وقتاً فوقتاً پیش آنے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سیاسی عوامل سرِفہرست ہیں البتہ اْن کے مطابق حالیہ خونریزی کے بعد تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے مشاورت کی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ تشدد پر قابو پا لیا جا ئے گا۔

واضح رہے کہ بدھ کی شام سے شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکن بھی شامل ہیں۔

مبصرین کی رائے میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان کراچی میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں جس کے باعث کشیدگی کا خطرہ رہتا ہے لیکن دونوں جماعتوں نے اب تک ایک دوسرے پر سرِعام الزام تراشی سے گریز کیا ہے۔

دریں اثنا کراچی میں جمعرات کو سٹرکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے اور کاروباری زندگی بڑی حد تک معطل ہے جب کہ شہر میں تعلیمی ادارے بند رہے ۔ فائرنگ کے حالیہ واقعات میں ہلاکتوں اور شہر میں کشیدگی کے سٹاک ایکسچینج پر منفی اثرات دیکھے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG