رسائی کے لنکس

منشیات کی سمگلنگ میں غیر ملکی خاتون کو 8 سال قید کی سزا


چیک ری پبلک کی خاتون ٹریزا السکوویتھا، جسے عدالت نے 8 سال قید کی سزا سنائی۔ 20 مارچ 2019
چیک ری پبلک کی خاتون ٹریزا السکوویتھا، جسے عدالت نے 8 سال قید کی سزا سنائی۔ 20 مارچ 2019

لاہور کی مقامی عدالت نے چیک ریپبلک کی شہری خاتون ٹریزا کو منشیات سمگل کرنے کے جرم میں آٹھ سال قید اور جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ہے۔

لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج نے منشیات سمگلنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیک ریپبلک کی خاتون ٹریزا السکویتھا کو 8 سال قید اور 113000 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

عدالت نے غیر ملکی شہری خاتون کے خلاف 12 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بدھ کی دوپہر سنایا۔

فیصلے کے وقت چیک ریبلک سفارت خانے کی ڈپٹی سیکرٹری بھی موجود تھیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پراسیکیوشن نے ٹریزا السکوویتھا کی ہیروئن اسمگل کرنے کی کوشش کو ثابت کر دیا جبکہ ٹریزا اپنی بے گناہی ثابت نہیں کر سکیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمہ عدالت عالیہ میں فیصلے کے خلاف رجوع کر سکتی ہیں۔

فیصلہ سنتے ہی غیر ملکی خاتون کمرہ عدالت میں رونے لگی اور کمرہ عدالت کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو پہلے ہی مشکل میں ہیں۔

“ایسے شخص کو سزا دی گئی ہے جو 15 ماہ سے پہلے ہی جیل میں ہے۔ وہ بہت مایوس اور صدمے میں ہیں”۔

ٹریزا السکوویتھا کے ساتھ منشیات سمگل کیس میں شریک ملزم شعیب کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہونے پر اسے بری کر دیا۔ اِس کیس میں مزید تین ملزم تاحال مفرور ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں کسی خاتون کو اپنے پہلے جرم میں زیادہ سے زیادہ سزا نہیں دی جا سکتی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر آفتاب مقصود نے کہا کہ اگر کوئی خاتون بار بار یہ جرم کرے تو اُسے عدالت زیادہ سے زیادہ سزا سنا سکتی ہے۔

“قانون کی نظر میں سب برابر ہیں لیکن کنٹرول آف نارکوٹکس سب سٹانسز ایکٹ 1997 کے تحت اگر جرم کسی خاتون نے کیا ہے اور اُس کی پہلے بھی کریمینل ہسٹری موجود ہے اور منشیات کی مقدار دس کلوگرام سے زیادہ ہے تو پھر عدالت زیادہ سے زیادہ سزا دے سکتی ہے”۔

غیر ملکی خاتون ٹریزا السکویتھا کو گزشتہ سال 10 جنوری کو ساڑھے 8 کلو گرام ہیروئن اسمگل کرنے پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران غیر ملکی خاتون نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ ریسرچ کے لیے پاکستان آئیں تھیں۔

XS
SM
MD
LG