رسائی کے لنکس

پنجاب میں عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں


پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے ہفتہ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اب تک پولیس کے لگ بھگ 100 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف جماعت پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی اور جھڑپوں کا سلسلہ ہفتہ کو بھی جاری ہے اور اس میں اب تک چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ میں پنجاب کے دو مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے مبینہ طور پر پولیس تھانوں پر حملے اور انھیں نذر آتش کرنے کی خبریں نشر کی گئی ہیں۔

پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے ہفتہ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اب تک پولیس کے لگ بھگ 100 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جب کہ متعدد کو طاہر القادری کے حامیوں نے ’یرغمال‘ بنا رکھا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے اتوار کو لاہور میں ایک بڑے اجتماع اور احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جس میں شرکت کے لیے مختلف شہروں سے ان کے حامیوں کی پنجاب کے مرکزی شہر میں آمد کا سلسلہ رواں ہفتے شروع ہو گیا تھا۔

لیکن پولیس نے مختلف مقامات پر شاہراہوں کو بند کر دیا جب کہ پنجاب پولیس کی طرف سے اس جماعت کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

اس تناظر میں مختلف مقامات پر جماعت کے کارکنوں کی طرف سے رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوششوں کے دوران پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں جس میں پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

پولیس حکام کے مطابق مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

جمعہ کو لاہور کا علاقہ ماڈل ٹاؤن جہاں پاکستان عوامی تحریک کا مرکزی دفتر اور طاہر القادری کی رہائش گاہ واقع ہے، وہاں بھی پولیس اور جماعت کے کارکنوں میں کئی گھنٹوں تک ایسے ہی پر تشدد مناظر دیکھنے میں آتے رہے۔

طاہر القادری نے اس اجتماع کا اعلان جون کے وسط میں لاہور میں ان کے مرکزی دفتر کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے اپنے ایک درجن سے زائد حامیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کیا تھا۔

پنجاب حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد نے لوگوں کو تشدد پر اکسایا ہے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG