رسائی کے لنکس

پاکستان نے سوئس حکام کو خط ارسال کردیا


سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

خط پانچ نومبر کو وزارت خارجہ کے ذریعے بھجوایا گیا اور اس کا متن وہی ہے جس پر سپریم کورٹ اور وزیرقانون کے درمیان اتفاق ہوا تھا۔

حکومتِ پاکستان نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر سوئٹزرلینڈ میں صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی بحالی کے سلسلے میں بالاخر تقریباََ تین سال بعد سوئس حکام کو خط ارسال کردیا ہے۔

سرکاری میڈیا نے بدھ کو اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خط پانچ نومبر کو وزارت خارجہ کے توسط سے بھیجا گیا اور اس کا متن وہی ہے جس پر عدالت عظمٰی اور وفاقی وزیر قانون کے درمیان اتفاق ہوا تھا۔ تاہم اس ضمن میں مزید کوئی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔

سابق فوجی صدر پرویز مشروف کے دور حکومت میں متعارف کروائے گئے متنازع قومی مصالحتی آرڈیننس ’این آر او‘ کو سپریم کورٹ کے فل بینچ نے دسمبر 2009ء میں کالعدم قرار دے کر اس کے تحت منسوخ کیے گئے بدعنوانی اور ایسے دیگر جرائم سے متعلق ہزاروں مقدمات بحال کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور ملک کے موجودہ صدر آصف زرداری بھی ان لوگوں میں شامل تھے جن کے خلاف پاکستان اور سوئٹزرلینڈ میں این آر او کے تحت مقدمات ختم کردیے گئے تھے۔ اس مقصد کے لیے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے سوئس حکام کو ایک خط کے ذریعے باضابطہ طور پر درخواست کی تھی۔

لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس خط کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا اور حکومت پاکستان کی طرف سے سوائس حکام کو ارسال کردہ خط میں سابق اٹارنی جنرل کی طرف سے ارسال کی گئی چِٹھی واپس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔

پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت اب تک یہ کہہ کر خط لکھنے سے انکار کرتی آئی ہے کہ صدر زرداری جب تک سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہیں تو آئینی طور پر وہ فوجداری مقدمات سے مستثنٰی ہیں۔

حکومت کے مسلسل انکار پر توہین عدالت کے جرم میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ نے رواں سال پارلیمان کی رکنیت اور وزارت عظمٰی کے لیے نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا تھا۔

اُن کی جگہ ملک کے نئے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی توہین عدالت کا نوٹس مل چکا ہے اور سپریم کورٹ نے اس کی واپسی سوئس حکام کو ارسال کیے گئے خط کی وصولی کی رسید 14 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے سے مشروط کررکھی ہے۔


رواں سال دس اکتوبر کو عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کی طرف سے خط کے مسودے کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مسودے میں عدالت کے تمام تر خدشات کو دور کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کا خط واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG