رسائی کے لنکس

سوئس حکام کے نام خط کا مسودہ منظور


وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک
وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک

فاروق نائیک نے کہا کہ عدالت نے حکومت کے موقف کو بھی تسلیم کیا ہے اور وفاق کے خدشات کو بھی متن میں محلوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مبینہ مقدمات سے متعلق سوئس حکام کو لکھے جانے والے ترمیم شدہ خط کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سماعت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ مسودے میں عدالت کے تمام تر خدشات کو دور کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کا خط واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

’’آج خط کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ عدالت نے اس کی منظوری دے دی ہے۔ آج عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ہو گیا ہے۔‘‘

فاروق نائیک نے کہا کہ عدالت نے حکومت کے موقف کو بھی تسلیم کیا ہے اور وفاق کے خدشات کو بھی متن میں محلوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

’’کوئی ٹرائل نہیں ہو رہا ہے، نا ہی اس خط میں کوئی لکھا گیا ہے کہ کسی مقدمے کی سماعت ہو گی۔ پہلی بات کہ اس ملک (سوئسزر لینڈ) میں نا کوئی مقدمہ ہے، نا پہلے کوئی کیس تھا، نا آج کوئی کیس ہے … تو ٹرائل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ صرف تحقیقات تھیں کبھی کسی کورٹ میں کوئی مقدمہ نہیں چلا۔‘‘

سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کے مسودے کی منظوری کے بعد فاروق نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ اب جب کہ یہ مرحلہ طے ہو گیا ہے تو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف توہینِ عدالت کا نوٹس واپس لے لیا جائے۔

لیکن سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ نے کہا کہ جب تک سوئس اٹارنی جنرل کی جانب سے اس خط کی وصولی کی تصدیق کے بعد ہی یہ نوٹس واپس لیا جائے گا۔

عدالت نے حکومت کو آئندہ چار ہفتوں کے اندر سوئس حکام کو خط ارسال کرنے کی مہلت دیتے ہوئے اس کی وصولی کی رسید 14 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ پیپلز پارٹی کی حکومت اور عدلیہ کے درمیان کافی عرصے سے تناؤ کا باعث رہا ہے تاہم اب قانونی و آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد بے یقینی کی صورتحال ختم ہو گی۔

سابق فوجی صدر پرویز مشروف کے دور حکومت میں متعارف کروائے گئے قومی مصالحتی آرڈیننس ’این آر او‘ کے تحت پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں زیر التوا مقدمات بند کرنے کے لیے اس وقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم نے سوئس حکام کو خط لکھا تھا۔ لیکن پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے 2009ء میں این آر او کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت آٹھ ہزار سے زائد افراد بشمول صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کی بحالی کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے سوئس حکام کو خط لکھنے سے مسلسل انکار پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر سپریم کورٹ انھیں گھر بجھوا چکی ہے۔
XS
SM
MD
LG