رسائی کے لنکس

بلوچستان میں خسرے کے پھیلاؤ کا خطرہ: حکام


ڈاکٹر پانیزئی نے کہا کہ ایسے والدین جن کے بچے خسرے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے انھیں چاہیے کہ وہ اس بیماری کے خلاف اپنے اپنے علاقے میں لوگوں میں شعور اجاگر کریں تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

پاکستان میں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورتحال کے بعد جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بچوں میں خسرے کی بیماری میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

گزشتہ سال پاکستان میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد 295 تک پہنچ گئی تھی جن میں سے 16 کا تعلق بلوچستان سے تھا جب کہ 2014ء کے دوران خسرے سے متاثر ہو کر لگ بھگ 23 بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔

صوبے میں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بلوچستان کے تقریباً 17 اضلاع میں خسرے کی وبا پھیل چکی ہے اور اس پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حفاظتی ویکسین کی موثر مہم چلانا اشد ضروری ہے۔

"خاص طور لسبیلہ، خضدار، قلات، قلعہ سیف اللہ اور ژوب یہ وہ اضلاع ہیں جہاں سے کیسز رپورٹ ہو ئے ہیں اور تقر یباً 1350 کیسز پازیٹیو آئے ہیں ۔۔۔ کتنے کیسز ایسے ہوں گے، جو بالکل (رپورٹ ہی نہیں ہوتے) اُن کی مختلف وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر تک رسائی نہیں ہوتی۔"

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں نو ماہ سے لے کر دس سال تک کے بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے جس کا ہدف تقریباً 41 لاکھ بچے ہوں گے۔ لیکن ان کے بقول صوبائی حکومت کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے یہ مہم شروع کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ڈاکٹر پانیزئی نے کہا کہ ایسے والدین جن کے بچے خسرے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے انھیں چاہیے کہ وہ اس بیماری کے خلاف اپنے اپنے علاقے میں لوگوں میں شعور اجاگر کریں تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

" اُن کے آس پاس علاقے میں جو بچے رہتے ہیں وہ اپنے بچوں کو بھی یہ (بتائیں) کہ وہ اپنے بچوں کو قریبی مرکز پر لا کر ان بچوں کو مفت انجکشن لگوائیں۔"

طبی ماہرین یہ کہتے آئے ہیں کہ بچوں کو پیدائش کے بعد نو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس کروا کے ان کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG