رسائی کے لنکس

بحران کے باوجود پاکستانی میڈیا میں سرمایہ کاری


پیمرا نے حال ہی میں نیلامی کے ذریعے نئے لائسنس جاری کیے ہیں۔
پیمرا نے حال ہی میں نیلامی کے ذریعے نئے لائسنس جاری کیے ہیں۔

پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں بحران کے باوجود پاکستان الیکٹرانک ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے سات نیوز چینلز سمیت 38 نئے لائسنس جاری کیے ہیں۔ جس کے بعد یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں اب بھی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں؟

پاکستان میں ٹیلی ویژن مالکان کی تنظیم پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن نے نئے لائسنز کے اجرا پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے جہاں یہ معاملہ زیر سماعت ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی سرکاری اشتہارات سے متعلق حکومتی پالیسی میں تبدیلی اور دیگر وجوہات کی بنا پر پاکستان میں میڈیا ادارے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔

صحافتی اداروں سے سینکڑوں کارکنوں کو ملازمتوں سے نکالنے کے علاوہ تنخواہوں میں کٹوتیاں بھی کی گئیں ہیں۔ متعدد صحافتی اداروں میں کئی ماہ کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔ جس پر ملک بھر میں صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔

لائسنس حاصل کرنے والے بڑے کاروباری گروپ ہیں

پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ بڑے بڑے گروپ اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے میڈیا انڈسٹری میں قدم رکھتے ہیں۔

حالیہ نیلامی کے ذریعے چار لائسنس حاصل کرنے والے ایک کاروباری گروپ کے سی ای او سردار یاسر الیاس اس تاثر کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ میڈیا میں سرمایہ کاری کا یہ بہترین وقت ہے۔ ان کے بقول بڑی تعداد میں میڈیا ورکرز کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے لہذٰا نہ صرف انہیں بہتر افرادی قوت دستیاب ہو گی۔ بلکہ ملازمت سے نکالے گئے صحافی ورکرز کو دوبارہ روزگار میسر آ سکے گا۔

سردار الیاس کا کہنا تھا کہ یہ بحران وقتی ہے۔ نئے اور مالی طور پر مستحکم ادارے میڈیا میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جن کے پاس اربوں روپے کا بجٹ ہے۔ ان کے بقول نئے چینلز آنے سے مقابلے کی فضا پیدا ہو گی اور اس صنعت سے وابستہ افراد کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔

'کیبل سسٹم کو ڈیجیٹل کرنے کی ضرورت ہے'

نئے ٹی وی لائسنز پر اعتراض اٹھانے والی میڈیا مالکان کی تنظیم پی بی اے کے عہدیدار شکیل مسعود کا کہنا ہے کہ انھیں نئے لائسنز کے اجرا پر کوئی اعتراض نہیں تاہم اس سے قبل کیبل کے نظام کو ڈیجیٹل بنانے کی ضرورت ہے۔

شکیل مسعود کے بقول یہی معاملہ انہوں نے عدالت میں بھی اٹھایا ہے اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو وہ نئے چینلز کو خوش آمدید کہیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں ٹی وی چینلز کو کیبل ڈسٹری بیوشن کے ذریعے صارفین تک رسائی ملتی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان میں کیبل کے کاروبار سے منسلک متعدد گروپ موجود ہیں۔

شکیل مسعود کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کیبل نظام میں صارفین کو بیک وقت 90 چینل دکھانے کی گنجائش موجود ہے۔ نئے چینل آ بھی گئے تو انھیں صارفین تک کیسے پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کیبل کا نظام ڈیجیٹل کیے بغیر 90 سے زائد چینلز کو کیبل پر نہیں دکھایا جا سکتا۔ ان کے بقول موجودہ نظام میں کیبل مالکان اپنی مرضی سے چینلز کو آگے پیچھے کرتے رہیں گے جو کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں ہو گا۔

XS
SM
MD
LG