رسائی کے لنکس

جان لیوا دوا کی نشاندہی کے بعد کمپنی سربمہر


دوا کی تبدیلی کے لیے مریضوں کی بڑی تعداد اسپتالوں میں روزانہ موجود ہوتی ہے
دوا کی تبدیلی کے لیے مریضوں کی بڑی تعداد اسپتالوں میں روزانہ موجود ہوتی ہے

صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ ہے عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی غیر معیاری دوا کی نشاندہی ہو گئی ہے اور ’آئسو ٹیب‘ نامی یہ گولیاں تیار کرنے والی کراچی کی کمپنی کو سیل کر دیا گیا ہے۔

لاہور میں بدھ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پنجاب انسٹیویٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) سے مفت فراہم کی جانے والی مشتبہ ادویات کے نمونے لیبارٹری تجزیات کے لیے بیرون ملک بھیجے گئے تھے اور لندن کی ایک لیبارٹری سے موصول ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ آئسو ٹیب نامی گولی میں 50 ملی گرام اینٹی ملیریا دوا شامل تھی۔

’’ڈاکٹری اصولوں کے مطابق کسی بھی مریض کو یہ دوا ہفتے میں زیادہ سے زیادہ 25 ملی گرام دی جا سکتی ہے لیکن آپ حیران ہوں گے کہ … ہر گولی میں اس کی مقدار 50 ملی گرام تھی اور مریض روزانہ ایک گولی استعمال کرتے تھے۔‘‘

شہباز شریف نے بتایا کہ عارضہ قلب کی دوا میں اینٹی ملیریا کا عنصر معمول کی مقدار سے 14 گنا زیادہ تھا۔

’’ہم نے بیرون ملک لیبارٹریوں میں صرف مشکوک ادویات ہی ارسال نہیں کیں بلکہ مریضوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کے خون اور ہڈیوں کے گودے اور جلد کے نمونے بھی بھیجے … ہماری یہ حکمت عملی نتیجہ خیز رہی‘‘۔

شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی لیبارٹری کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد صوبائی حکومت کے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے باہمی مشاورت اور بیرون ملک طبی ماہرین سے رابطے کر کے آئسو ٹیب میں موجود اینٹی ملیریا کے اثرات کو زائل کرنے والی دوا بھی تلاش کر لی گئی جو ’’انجکیشن‘‘ کی صورت میں پاکستان میں دستیاب ہے۔

’’فولینک ایسڈ یا کیلشیم فولینٹ جو انجکیشن کی شکل میں یہاں پر دستیاب ہے، 24 گھنٹوں کے اندر اپنے اثرات دکھانا شروع کر دیتا ہے۔ ماہرین کو یقین ہے کہ اس کے استعمال کے بہترین نتائج نکلیں گے اور بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ جائیں گی‘‘۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے مشکوک دوا کے اثرات کو زائل کرنے والی متعلقہ ادویات کی بڑی کھیپ حاصل کر لی گئی اور اگر ضرورت پڑی تو بیرون ملک سے بھی مزید ایسی ادویات درآمد کر کے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا جائے گا۔

عارضہ قلب کے علاج کے ایک بڑے سرکاری اسپتال پنجاب انسٹیٹویٹ آف کارڈیالوجی سے مفت فراہم کی جانے والی غیر معیاری ادویات کے استعمال کی وجہ سے ہونے والی اموات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور پچھلے پانچ ہفتوں میں حکام کے بقول کم از کم 118 مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ناقص ادویات کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں کا از خود نوٹس لے رکھا ہے اور منگل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو اس بارے میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے علاوہ مشکوک ادویات کے بارے میں دیگر ممالک کی لیبارٹریوں سے تجزیاتی رپورٹس موصول ہونے کے بعد انھیں سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا تاکہ اس اسکینڈل میں ملوث افراد کو قرار واقع سزا دی جا سکے۔

XS
SM
MD
LG