رسائی کے لنکس

کیا نیب پر سیاسی مقدمات قائم کرنے کا الزام درست ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں قومی احتساب بیورو یا نیب کے بارے میں اپوزیشن کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ وہ سیاسی دباؤ کے تحت کام کر رہا ہے۔ جب کہ خود حکومت بھی بظاہر اس کی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آتی۔ اور اس کے قانون اور طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے کوشاں ہے۔

ہم نے یہ جاننے کے لئے کہ اس الزام میں کتنی حقیقت ہے، ایسے دو افراد سے گفتگو کی جو مختلف حیثیتوں میں نیب سے وابستہ رہ چکے ہیں۔

بریگیڈیئر فاروق حمید نیب پنجاب کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ جب ہم نے یہ سوال ان سے کیا تو انہوں نے کہا ایسا بالکل ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال 2006 کا شوگر اسکینڈل ہے۔ یہ صدر مشرف کا دور تھا اور ایک ایسی جماعت کے اشارے پر اس کی تحقیقات روک دی گئی جو آج بھی شریک اقتدار ہے۔

اسی طرح جب این آر او ہوا تو اس کے تحت بھی بہت سے لوگوں کے خلاف کرپشن کے کیسوں کو واپس لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کم و بیش ہر پارٹی نے جب وہ اقتدار میں رہی، نیب کو استعمال کیا اور جب وہ اپوزیشن میں آئی اور اس کے عہدے داروں کی خلاف کرپشن کے کیس بنے تو اس نے نیب پر سیاسی دباؤ کے تحت کام کرنے کا الزام لگا کر خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا اپنا طریقہ کار ناقص ہے۔ کمزور کیس بنائے جاتے ہیں، جن میں ملزمان کے بچ نکلنے کی کافی قانونی گنجائش ہوتی ہے۔

بریگیڈیئر فاروق حمید کا کہنا تھا کہ ان حالات میں پاکستان سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی چاہئیے اور تحقیقات اور پراسیکیوشن اس کی نگرانی میں ہونی چاہئیے، تب ہی ملزمان کے بچ نکلنے کی راہ بند ہو سکے گی اور نیب کی کارکردگی بھی بہتر ہو سکے گی۔

نیب کے ایک سابق وکیل ملک نصرت کا، جو اب ان ملزمان کی وکالت کرتے ہیں جن پر نیب مقدمات چلاتی ہے کہنا ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ اس پر سیاسی دباؤ ہوتا ہے یا نہیں، زیادہ اہم بات مقدمات کی تحقیقات کرنے والوں اور پراسیکیوشن کے عملے کی نا اہلی اور نا تجربہ کاری ہے۔

تحقیقات کرنے والے خاطر خواہ ثبوت حاصل نہیں کر پاتے اور وکیل ٹھیک سے مقدمات تیار نہیں کر پاتے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب معاملہ عدالت میں جاتا ہے تو ملزمان کے ہائی پروفائل اور تجربہ کار وکیل اپنے موکل کو چھڑا لے جاتے ہیں یا ضمانت کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب سے بہتر کارکردگی تو ایف آئی اے کی ہے۔

ملک نصرت نے کہا کہ اگر نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے تو تجربہ کار اور سینئر وکلا اور تفتیش کاروں کو وہاں لانا ہو گا۔ اور اس ادارے کے فرسودہ طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لئے موثر قانون سازی کرنا ہو گی۔

XS
SM
MD
LG