رسائی کے لنکس

قطری شہزادے کا خط احتساب عدالت میں پیش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاناما کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیاء نے نواز شریف خاندان کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت کے دوران قطری شہزادے کی جانب سے 6 جولائی 2017 کو لکھا گیا اصل خط سربمہر لفافے میں احتساب عدالت میں پیش کر دیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر لندن فلیٹس ریفرنس میں پیشی کیلئے جمعے کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوئے۔

جب سماعت شروع ہوئی تو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے قطری شہزادے حمد بن جاسم کا 6 جولائی کا اصل خط سر بمہر لفافے میں پیش کیا گیا تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اس پر اعتراض کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ یہ دوسرا خط پیش کیا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ریکارڈ پر لایا جائے کہ ’’آج اور کل پیش کیے گئے خطوط مختلف ہیں۔‘‘

عدالتی استفسار پر واجد ضیا نے کہا کہ گزشتہ روز اصل خط سے متعلق بات ہوئی تھی جس پر اس خط کو اب پیش کیا جا رہا ہے۔

جمعے کو پیش کیا جانے والا خط رجسٹرار سپریم کورٹ سے موصول ہوا ہے اور لفافے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کی مہر لگائی گئی ہے، اس خط پر انگریزی میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔ عدالت نے خط ریکارڈ پر لانے کیلئے درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی اور خط واپس کر دیا۔

سربراہ جے آئی ٹی نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان معاہدے کا مسودہ لندن فلیٹ اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری پیش کی۔

خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ جو دستاویزات پیش کی جا رہی ہیں قانون شہادت کے مطابق نہیں ہیں، یہ پتہ نہیں کہاں سے ایسی دستاویزات اٹھا کر پھر رہے ہیں۔

عدالت نے لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اور نیسکول کی لینڈ رجسٹری کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

عدالت نے عمران خان کی سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کو اعتراض کے ساتھ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ نواز فیملی کے خلاف لندن ریفرنس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔

واجد ضیا کا بیان آئندہ سماعت پر بھی جاری رہے گا۔

دوران سماعت میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات ہمارے آئندہ الیکشن کے منشور کا حصہ ہوں گی، اصلاحات وقت اور قوم کی ضرورت ہیں۔

تحریک عدل کے لیے کسی انٹرنیشنل فرم کی خدمات نہیں لیں، ہمارے پاس اپنا مواد بہت ہے، ہم کوئی نیب تو نہیں ہیں جو عالمی فرم کی خدمات لیں جب کہ اصلاحات کا دروازہ ہر وقت کھلا رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی سیاست کا مقصد عوام کو دھوکا دینا ہے جب کہ یہ لوگ ہمیشہ سے چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے خواہشمند ہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ایک منتخب صوبائی حکومت کو ہٹادیا گیا۔

اُنھوں نے سوال اٹھایا کہ ’’کون ہے یہ سنجرانی، ان کے پیچھے جو ہیں وہ سب کو پتہ ہے، 6 لوگوں کے گروپ نے انہیں نامزد کر دیا اور وہ آتے ہی چیئرمین سینیٹ بن گئے۔‘‘

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے ممکنہ طور پر ڈان لیکس کی رپورٹ جاری کرنے پر نوازشریف نے جواب دینے سے انکار کردیا۔

سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG