رسائی کے لنکس

نواز شریف کا قانون کی حکمرانی کے لیے بھرپور تحریک چلانے کا اعلان


پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف نے عدالت عظمیٰ کی طرف سے عمران خان سے متعلق دیے گئے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے بھر پور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔

نواز شریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب جمعہ کو ہی سپریم کورٹ نے حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔

ہفتہ کو دیر گئے لندن سے وطن واپسی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ پر اپنے اور عمران خان کے مقدمات میں دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کیس میں انہیں اپنے بیٹے سے چند ہزار درھم تنخواہ وصول نا کرنے پر نااہل قرار دے دیا گیا لیکن عمران خان کو ان کے بقول اپنی آف شور کمپنی نیازی سروسز کے ذریعے ہزاروں پاؤنڈ منتقل کرنے کے باوجود بری کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دوہرا معیار کسی طور قبول نہیں ہے اور وہ ملک میں قانون کی حکمران کے لیے بھر پور تحریک چلائیں گے۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ نواز شریف پہلے ہی تحریک چلا رہے ہیں جسے وہ آئندہ انتخاب تک جاری رکھیں گے۔

" میرے خیال میں اپنی نااہلی اور مستعفی ہونے کے بعد انہوں نے جو بیانیہ شروع کیا ہے اس کا تسلسل ہے کیونکہ جب عمران خان کا مقدمہ چل رہا تھا تو اس وقت مسلم لیگ ن کا خیال تھا کہ دونوں صورتوں میں اس فیصلے کا اسے فائدہ ہوگا اگر عمران خان اہل ٹھہرتے ہیں تو وہ کہیں گے کہ یہ تضاد ہے جو نواز شریف کے ساتھ ہوا وہ اور طریقہ سے معاملہ کیا گیا ہے اور عمران خان کے ساتھ اور طریقے سے معاملہ کیا گیا ۔"

بعض مبصرین یہ کہتے آ رہے ہیں کہ عدلیہ سے متعلق ایسے بیانات کسی طور بھی سود مند نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ "نواز شریف کا یہ فیصلہ ہے کہ ہم آئین کی بحالی کے لیے اور قانون کی حکمرانی کی تحریک چلائیں گے یہ ایک اچھی بات ہے یہ ہر ایک کو چلانی چاہیئے لیکن اگر اس کا تعلق ان کے ذاتی مقدمات سے ہے تو پھر میرے مطابق یہ ایک ذاتی مہم ہے یہ پھر قوم کے مفاد اور انصاف و قانون کے مفاد میں نہیں ہے۔"

ایک روز قبل ہی پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر حکمران جماعت اور دیگر حلقوں کی طرف سے ہونے والی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدلیہ کے فیصلے آئین کے مطابق ہیں اور اس کے برعکس تاثر دینا کسی طور مناسب نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ عمران خان کے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ عمران خان نیازی سروسز کے ڈائریکٹر نہیں تھے اس لیے انہیں 2013 ء کے انتخاب سے قبل اپنے کاغذات نامزدگی میں اس کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور نواز شریف اور عمران خان کے مقدمے میں کوئی مماثلت نہیں۔

XS
SM
MD
LG