رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں 23 'دہشت گرد' ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنگلات سے ڈھکے ہوئے دشوار گزار علاقے شوال میں اب بھی شدت پسند چھپے ہوئے ہیں جن کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے دو قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے کارروائیوں میں کم از کم 23 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال اسلحے کے ذخیرے کو تباہ کرنے کا بتایا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اتوار کو علی الصبح شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں دو مختلف مقامات گرباز اور ڈبوری میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں سے نشانہ بنایا گیا جس سے کم از کم 15 دہشت گرد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال جون سے فوج نے ضرب عضب کے نام سے شدت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں حکام کے بقول اب تک 1300 کے لگ بھگ عسکریت پسندوں کو ہلاک اور نوے فیصد علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کر دیا گیا ہے۔

جنگلات سے ڈھکے ہوئے دشوار گزار علاقے شوال میں اب بھی شدت پسند چھپے ہوئے ہیں جن کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

اتوار کو ہی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایک اور قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں دور افتادہ وادی تیراہ میں فورسز نے کارروائی کر کے آٹھ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

فورسز کو اس کارروائی میں جیٹ طیاروں کی مدد بھی حاصل تھی۔

اتوار کو کارروائیوں میں مارے جانے والے شدت پسندوں میں حکام کے بقول غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔

جن علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں وہاں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والی ہلاکتوں اور ان کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آرہا ہے اور اس کی وجہ سے یہاں پچاس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ سال قبائلی علاقوں میں ضرب عضب اور خیبر ون کے نام سے آپریشن شروع کیے گئے لیکن ان میں تیزی دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد دیکھنے میں آئی۔

اس حملے میں 134 بچوں سمیت کم ازکم 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

قبائلی علاقوں کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں بھی انٹیلی جنس کی معلومات پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

ان کارروائیوں کی وجہ سے ملک میں گزشتہ سالوں کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں قابل ذکر حد تک بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG