رسائی کے لنکس

خیسور واقعے پر فوجی افسر کی معذرت، اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا وعدہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے شمالی وزیرستان کے علاقے خیسور میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ایک مکان میں زبردستی گھسنے کے واقعے پر باقاعدہ معذرت کی ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی یقین دہانی کروائی ہے۔

شمالی وزیرستان کے قومی جرگے کے مطالبے پر جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل ممتاز حسین کی سربراہی میں اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ایک وفد نے باقاعدہ طور پر خیسور گاؤں میں متاثرہ گھر کے مالکان اور گاؤں مشیران سے ملاقات کی۔

جرگہ میں شامل ممبران نے خیسور گاؤں کے گھر کے چار دیواری کی بے عزتی ہونے پر سیکورٹی فورسز کے عہدیداروں کی جانب سے معافی مانگنے اور ازالہ کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

جرگے میں شامل قبائلی رہنما ملک غلام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جرگے کے مطالبے پر جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل ممتاز حسین کی سربراہی میں اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ایک وفد نے نہ صرف معذرت کی بلکہ متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

وزیرستان گرینڈ جرگہ میں شامل مشیران نے سرکاری وفد کی معذرت قبول کی اور اُمید ظاہر کی کہ مستقبل میں سیکورٹی اہلکار اور دیگر سرکاری اہلکار قبائلی روایات کے مطابق فرائض سر انجام دیں گے۔

ملک غلام نے بتایا کہ اس موقع پر جرگہ ممبران نے بے گناہ افراد کی رہائی اور آئندہ جرائم اور قانون شکنی میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے گھروں پر مارے جانے والے چھاپوں میں خواتین اہلکاروں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لئے مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ چند ہفتے قبل شمالی وزیرستان کے گاؤں خیسور کے لڑکے حیات خان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ بھائی اور والد کو سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے رکھا ہے اور چند اہلکار اُن کے گھر میں گھس کر خواتین کو ہراساں کر رہے ہیں۔

سرکاری وفد سے مفصل بات چیت کے بعد جرگہ نے خیسور گاؤں سے تعلق رکھنے والے حیات خان کے سیکورٹی اہلکاروں پر الزام عائد کرنے کے معاملے پر مزید بحث و مباحثے ختم کرنے کا حکم دیا۔

ملک غلام نے یاد دلوایا کہ جب حیات خان نامی لڑکے نے سیکورٹی اہلکاروں پر ان کے گھر میں زبردستی گھسنے کا الزام لگایا تو اُس وقت اُن کے والد جیل میں تھے۔

لہذٰا جرگہ نے جنرل آفیسر کمانڈنگ سے اُس کے والد کی رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے ذریعے حیات خان کے گھر میں سیکورٹی اہلکاروں کے گھسنے کی تحقیق کی جا سکے۔

اُنہوں نے کہا کہ حیات خان کے والد نے رہائی کے بعد تصدیق کی اور کہا کہ خواتین کی مزاحمت پر ان اہلکاروں کو گھر میں گھسنے یا چھیڑخانی سے منع کر دیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں ملک غلام خان کے بقول جنرل آفیسر کمانڈنگ نے متعلقہ سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا بھی یقین دلایا ہے۔

خیسور واقعہ پر پشتون تحفظ تحریک سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

ایک روز قبل سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم خان کنڈی نے بھی شمالی وزیرستان جا کر متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

وائس آف امریکہ نے اس سلسلے میں فوج کے محکمہ تعلقات عامہ سے اُس کا مؤقف جاننے کی کوشش کی۔ تاہم متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔

ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

اینڈرایڈ فون کے لیے:

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے:

https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675

XS
SM
MD
LG