رسائی کے لنکس

سرحد کُھلنے سے افغان باشندوں کی واپسی شروع، پاکستانی افغانستان میں ہی پھنسے ہوئے ہیں


پاک افغان چمن سرحد
پاک افغان چمن سرحد

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیشِ نظر افغانستان کے ساتھ بند کی جانے والے طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کو پاکستان نے چار دن کے کھول دیا ہے۔ سرحدی راستے کھلنے سے افغان باشندے واپس افغانستان جا سکیں گے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ طورخم کے راستے روزانہ ایک ہزار افغان باشندوں کو افغانستان واپس جانے میں مدد فراہم کی جائے گی۔

وزارت داخلہ کے احکامات پر پاک افغان سرحد طور خم کو چار دنوں کے لیے جزوی طور پر کھولا کیا گیا ہے۔ جو کہ پیر 6اپریل سے جمعرات 9اپریل تک افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھلی رہے گی جب کہ پالیسی کے تحت یومیہ صرف ایک ہزار افغان شہری سرحد عبور کرکے افغانستان جا سکیں گے۔

سرحدی گزر گاہ پر پیر کی صبح 6 بجے سے افغان شہریوں کی واپسی شروع ہو گئی تھی۔

کرونا وائرس سے پیدا شدہ حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سرحد پر میڈیکل ٹیم تعینات ہے جو شہری کی اسکریننگ کر رہی ہے۔

سرحد کی جزوی بحالی سے صرف وہ افغان شہری مستفید ہوسکتے ہیں۔ جو کہ لاک ڈاون کے باعث پاکستان میں پھنس گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے اعلامیے کے مطابق چار دنوں میں پاکستان سے صرف چار ہزار افغان باشندوں کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔ تاہم پاکستان سے افغانستان واپس جانے کے خواہش مند باشندوں کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے۔

سرحد کی جزوی بحالی سے صرف وہ افغان شہری مستفید ہوسکتے ہیں۔ جو کہ لاک ڈاون کے باعث پاکستان میں پھنس گئے تھے۔
سرحد کی جزوی بحالی سے صرف وہ افغان شہری مستفید ہوسکتے ہیں۔ جو کہ لاک ڈاون کے باعث پاکستان میں پھنس گئے تھے۔

قبائلی ضلع خیبر کے سرحدی قصبے لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے صحافی ابوذر آفریدی کا کہنا ہے کہ پیر کو صرف ایک ہزار افراد کو طورخم جانے دیا گیا ہے۔ جب کہ پاکستان میں پھنس جانے والے افغان باشندوں کی تعداد کسی بھی طور پر 20 ہزار سے کم نہیں ہے۔

حیات آباد پشاور میں ایک تاجر ملک ذوالفقار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پشاور اور جمرود کے درمیان پھاٹک پر جمع ہونے والوں کی تعداد بھی 10 ہزار سے زیادہ تھی۔ جن میں ایک ہزار افراد کو آگے طور خم جانے دیا گیا ہے۔

صحافی ابوذر آفریدی کا مزید کہنا ہے کہ حیات آباد کے پولیس پھاٹک کے بعد تختہ بیگ اور پاک افغان شاہراہِ پر دیگر چیک پوسٹوں پر بھی افغانستان واپس جانے والے باشندوں سے چھان بین کی جارہی ہے۔

طورخم کی سرحدی گزرگاہ سے پہلے روز افغانستان جانے والوں میں پشاور، اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں علاج معالجے کے غرض سے آنے والے مریض اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ 250 سے زیادہ تبلیغی جماعت کے اراکین بھی شامل تھے۔

پاک افغان چمن گذر گاہ

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں افغان سرحد پر 'باب دوستی' جزبہ خیر سگالی کے طور پر پیدل آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

باب دوستی گیٹ پیر سے رواں ماہ کی 9 تاریخ تک یک طرفہ پیدل آمد و رفت کے لیے کھلا رہے گا۔

پاک افغان سرحد ‘باب دوستی’ جزبہ خیر سگالی کے طور پر پاکستان کی جانب سے یکطرفہ پیدل آمدروفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
پاک افغان سرحد ‘باب دوستی’ جزبہ خیر سگالی کے طور پر پاکستان کی جانب سے یکطرفہ پیدل آمدروفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

باب دوستی صرف پاکستان میں پھنسے افغانی شہریوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے جب کہ چمن میں پھنسے صرف افغان شہریوں کو افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

کرونا وائرس کے خطرے کی پیش نظر پاک افغان سرحد آج 36 ویں روز بھی ہر قسم تجارت کے لیے بند ہے۔

سرحد بندش سے نیٹو سپلائی، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور بڑی تعداد میں کنٹینرز پاکستان میں پھنس گئے ہیں۔

افغانستان میں پھنسے پاکستانی باشندے

دوسری طرف افغانستان میں بھی بڑی تعداد میں پاکستانی 16 مارچ سے سرحدی گذرگاہوں کی بندش کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔

ان میں لگ بھگ آٹھ ہزار ڈرائیورز و ٹرانسپورٹرز شامل ہیں جب کہ 90 وہ طلبہ ہیں جو افغان شہروں کابل، جلال آباد، قندھار اور خوست کے میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔

حکومت پاکستان نے ابھی تک سرحد پار افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیورز، ٹرانسپورٹرز اور طلبہ کے واپسی کے لیے کسی قسم کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

XS
SM
MD
LG