رسائی کے لنکس

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان تلخ بیانات کا تبادلہ


وزیراعظم یوسف رضا گیلانی
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی

حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان تند وتیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں شدت ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری کے معتمد ساتھی اور سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے اُس بیان کے بعد آئی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کے وزراء کو پنجا ب حکومت سے الگ کیا گیا تو سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے دفاتر کو بند کر دیا جائے گا۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ مسائل کو حل کرنا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں اور سب مل کر ہی ان مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

پیر کو صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی طر ف سے حکومت کو جو 10نکاتی ایجنڈا دیا گیا ہے اُس پر عمل درآمد اور سیاسی مفاہمت کے لیے دوسری جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے وزراء کی پانچ رکنی کمیٹی کو ہدایت کر دی گئی ہے۔

وزیراعظم نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان تند وتیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں شدت ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری کے معتمد ساتھی اور سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے اُس بیان کے بعد آئی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کے وزراء کو پنجا ب حکومت سے الگ کیا گیا تو سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے دفاتر کو بند کر دیا جائے گا۔

لیکن مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے پیر کو وفاقی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بارے میں کہا کہ ”پاکستان میں یہ حق کس نے کس کو دیا ہے کہ وہ پاکستان کے کسی بھی صوبے کے اندرکسی بھی سیاسی جماعت کے لیے زمین تنگ کرنے کی دھمکی دے۔ موجودہ حالات میں جو تلخی ہے یا محاذ آرائی ہے وہ مسلم لیگ (ن)کی پیدا کردہ نہیں بلکہ یہ حکومت کی کارکردگی ہے“۔

ن لیگ کے سربراہ نواز شریف (فائل فوٹو)
ن لیگ کے سربراہ نواز شریف (فائل فوٹو)

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان تلخ بیانات کے تبادلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بابر اعوان کا کہنا تھا”حکومت کی طرف سے مذاکرات کے درواز ے ہمیشہ کھلے رہیں گے ہم نے پہلے بھی جو سیاسی ڈیڈ لاک لانے کی کوشش کی گئی اُن کو مذاکرات کے ذریعے سے ناکام بنایا ۔ جو بیان بازی شروع کی گئی سب کو معلوم ہے کہ وہ ہماری طرف سے نہیں شروع کی گئی“۔

صوبہ پنجاب میں برسر اقتدار اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو انتظامی اور اقتصادی اصلاحات کے 10نکاتی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے 45 دن کی جو مہلت دے رکھی ہے وہ رواں ہفتے ختم ہور ہی ہے لیکن ابھی تک اپوزیشن جماعت نے کوئی واضح اعلان نہیں کیا ہے کہ اس کے بعد اُن کا حتمی لائحہ عمل کیا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG