رسائی کے لنکس

وزیرداخلہ کی طرف سے شریف برادران پر بدعنوانی کےالزامات


رحمن ملک
رحمن ملک

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے کے عدالتی عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کی جانب سے حکومت پر کڑی تنقید اور وزیراعظم سے فوری طور عہدہ چھوڑنے کے مطالبات پر حکمران پیپلز پارٹی کی رہنماء بھی حزب اختلاف کی جماعت کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔

ہفتہ کو اسلام آباد میں ایک ہنگامی نیوز کانفرنس میں وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف پر الزام لگایا کہ وہ بیرون ملک رقوم کی غیر قانونی ترسیل سمیت بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں۔ رحمٰن ملک نے اس موقع پر مختلف دستاویزات بھی دکھائیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ حقائق پر مبنی ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو یہ دستاویزات عدالت میں بھی لے کر جائیں گے اور ان کی تحقیقات کے لیے کمیشن بھی بنایا جاسکتا ہے۔

لیکن اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے ترجمان سینیڑ مشاہد اللہ خان نے رحمن ملک کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اگر وزیر داخلہ کے پاس ایسے کوئی شواہد ہیں تو وہ یہ سب کچھ میڈیا میں دکھانے کی بجائے عدالت میں جائیں۔

پاکستان میں حزب اختلاف کے رہنما نواز شریف نے سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں وزیرِاعظم سے فوری طور پر اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے اُنھیں مجرم قرار دیے جانے کے بعد اب ملک کے اعلیٰ ترین انتظامی منصب پر اُن کی موجودگی ’’غیر آئینی اور غیر اخلاقی‘‘ ہے۔

لیکن پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پاس عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے اور ان کے بقول اپوزیشن جلد بازی سے گریز کرے۔

XS
SM
MD
LG