رسائی کے لنکس

حکمران اور اپوزیشن، فیصلے کے بعد؟


کیا نواز لیگ اور تحریک انصاف حکومت مخالف احتجاج میں اکٹھے ہو سکتے ہیں؟ وائس آف امریکہ کے پروگرام ان دا نیوز میں مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماوں کی گفتگو

عدالت عظمیٰ کی جانب سے توہین عدالت کے مرتکب قرار دیے جانے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں، جبکہ وزیراعظم یوسف رضا کا کہنا ہے کہ ان کے مقدر کا فیصلہ کسی اور فورم سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ سے ہو گا۔ سپیکراوریہ ایوان ان کے لفظوں میں کوئی ’’ڈاکخانہ‘‘ نہیں کہ کوئی ’’کاغذ‘‘ آئے گا تو اسے آگے ارسال کردے۔ اس فورم کا کام ہےکہ وہ اپنے شعور کا بھی اطلاق کرے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتےہوئے، مسلم لیگ نوازکے نائب صدر سینیٹرظفرعلی شاہ نے کہا کہ ایک متنخب وزیراعظم اور ایوان کے رکن کی حیثیت سے وزیراعظم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ عدالت کے فیصلے پر اس طرح کے ردعمل کا اظہار کریں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو وہ توہیں عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں اور آج پارلیمنٹ کے اندر ان کا خطاب اور ان کا لب ولہجہ آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے۔

ظفر علی شاہ نے بتایا کہ دو دن بعد پارٹی کے اجلاس میں صورتحال پر حتمی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف ممکنہ احتجاجی تحریک میں تحریک انصاف کے ساتھ نواز لیگ کے اتحاد کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔

تحریک انصاف کے راہنما سابق جج، جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا نواز لیگ کی قیادت کے انتخابات کے وقت جوکچھ اےپی ڈی ایم کے ساتھ کیا، اس پر ان کے قائد عمران خان کے ذاتی تجربات کافی تلخ ہیں۔ لہذا، فی الوقت اس بات کا امکان نہیں کہ نواز لیگ کے ساتھ ہاتھ ملایا جائے، خواہ مقصد ایک ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بارے میں عدالت کا فیصلہ واضح ہے، پارلیمنٹ کو فیصلہ بدلنے کا اختیار نہیں۔

پیپلز پارٹی کی راہنما اور سابق وزیرمملکت مہرین انور راجہ نے کہا کہ وزیراعظم گیلانی کا جس قدر خیرمقدم آج اسمبلی میں کیا گیا ہے، کبھی نہیں کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ انہیں عوام میں پذیرائی حاصل ہے اوریہ کہ وزیراعظم کا فیصلہ آئین کی روشنی میں تھا۔ اب بات اپیل کے مرحلے میں ہے جب تک فیصلہ نہ آئے، اس پرکچھ کہنا قبل ازوقت ہو گا۔

وزیرمملکت ملک عظمت خان نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں رویہ نامناسب تھا۔

ان کے بقول، وزیراعظم ابھی بھی ’’ملزم‘‘ ہیں مجرم نہیں۔ انہوں نے حزب اختلاف کے سڑکوں پر احتجاج کرنے کے عزم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام وزیراعظم گیلانی کے خلاف سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سونامی مارچ کی بات کرتے ہیں، حالانکہ ان کے ساتھی اب انہیں چھوڑ رہے ہیں۔ ان کے بقول، جسلے کرنا اور بات ہے جبکہ کسی نظریے پرلوگوں کو گھروں سے نکالنا مختلف بات۔

عوامی نیشنل پارٹی کی رکن پارلیمنٹ جمیلہ گیلانی نے کہا کہ ان کی جماعت ہر مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اب بھی سمجھتی ہے کہ وزیراعظم کا موقف آئین کے عین مطابق ہے، لہذا وہ حکومت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کے مطابق ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ملک میں جمہوری ماحول کے لیے سازگار نہیں۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG