رسائی کے لنکس

حکمران جماعت کی طرف سے عمران خان کے مطالبات کا جواب


وزیر اطلاعات پرویز رشید
وزیر اطلاعات پرویز رشید

وزیر اطلاعات نے ایک بار پھر دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر نجم سیٹھی نے پنجاب بھی دھاندلی کروائی ہوتی تو راولپنڈی میں اپنی روایتی نشست پر مسلم لیگ ن کو کیوں شکست ہوتی۔

پاکستان کے سیاسی ماحول کا درجہ حرارت بتدریج بڑھتا جارہا ہے اور حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان لفظوں کی جنگ اور ایک دوسرے پر دشنام ترازیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اوائل ہفتہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کی کینیڈا سے وطن واپسی سے پیدا ہونے والی سیاسی گہما گہمی ابھی کچھ کم ہوئی ہی تھی کہ مرکز میں حزب مخالف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنے مطالبات کا جواب نہ ملنے پر حکومت کے خلاف 14 اگست کو ملین مارچ کا اعلان کردیا۔

بہاولپور میں اپنی جماعت کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار پھر حکمران مسلم لیگ ن پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے چار سوالات پوچھے اور حکومت سے ان کا ایک ماہ میں جواب پیش کرنے کا کہا۔

لیکن ہفتہ کو حکومتی ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے ایک پریس کانفرنس میں عمران خان کے چاروں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انھیں تحمل و برداشت کا مشورہ دیا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کہنا تھا کہ انتخابی نتائج آنے سے پہلے مسلم لیگ ن کے قائد سے تقریر کس نے کروائی، سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کا الیکشن میں کیا کردار تھا، ریٹرننگ افسران الیکشن کمیشن کے ماتحت کیوں نہیں تھے اور پنجاب میں نگران حکومت کی انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کا اس میں کیا کردار تھا۔

پرویز رشید نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ 11 مئی کو پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد جب مختلف حلقوں سے نتائج آنا شروع ہوئے اور ان میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے حریفوں کی نسبت ووٹ بہت زیادہ تھے جس انھوں نے اپنے قائد نواز شریف سے یہ "وکٹری اسپیچ" کروائی۔

"یہ ہمارا مطالبہ نہیں تھا یہ تو عمران خان صاحب کا مطالبہ تھا کہ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے مقرر کیے جائیں۔۔۔پیپلز پارٹی کی طرف سے (نگران وزیراعلیٰ کےلیے) نجم سیٹھی کا نام آیا تھا چونکہ ہمارے تجویز کردہ ناموں کو تسلیم نہیں کیا گیا تو پھر ہم نے نجم صاحب کے نام کو تسلیم کیا۔"

انھوں نے ایک بار پھر دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر نجم سیٹھی نے پنجاب بھی دھاندلی کروائی ہوتی تو راولپنڈی میں اپنی روایتی نشست پر مسلم لیگ کو کیوں شکست ہوتی۔

راولپنڈی کے ایک حلقے سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کو عمران خان کے مقابلے میں شکست ہوئی تھی۔

ادھر حزب مخالف کی ایک اور جماعت مسلم لیگ ق نے بھی تحریک انصاف کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر انتخابات میں دھاندلی کے مرتکب عناصر کو بے نقاب کیا جانا چاہیے۔

جماعت کے ایک مرکزی رہنما پرویز الہی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "ایسے لوگ جنہوں نے ووٹ کے تقدس کا پامال کیا انھیں بے نقاب کیا جائے اور جب وہ بے نقاب ہو جائیں تو پھر انھیں عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔"

تاہم وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عوام نے عام انتخابات میں اپنی رائے کا اظہار کردیا جس کا سب کو احترام کرنا چاہیے۔

"ہم سمجھتے ہیں کہ عوام نے اپنے رائے کا اظہار کردیا بیلٹ باکس کے ذریعے۔۔۔ساری دنیا میں یہی مہذب طریقہ ہے۔"

ملک کے شمال مغرب میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی اور شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر کے آنے والے لاکھوں افراد کے معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے سیاسی مبصرین یہ کہتے آرہے ہیں کہ ملک اس وقت کسی بھی سیاسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا اور تمام سیاسی قائدین کو معاملہ فہمی اور تدبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG