رسائی کے لنکس

حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ تاحال زیر غور:فضل الرحمن


مولانا فضل الرحمن (فائل فوٹو)
مولانا فضل الرحمن (فائل فوٹو)

مسلم لیگ ن کی باضابطہ دعوت پر فضل الرحمن کا کہنا تھا ’’پہلے ہوتی ہے دعوت اور اس کے بعد ہوتا ہے قبول۔ اب دعوت مل گئی ہے قبول کرنے کا انتظار کریں اور رخصتی کب ہوتی ہے اس کی تاریخ کا تعین بعد میں ہوگا۔‘‘

11 مئی کے انتخابات میں قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے باوجود میاں نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے مرکز میں بھی حکومت سازی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔

اسی سلسلے میں راجا ظفر الحق کی قیادت میں ایک تین رکنی وفد نے ہفتہ کو جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور انہیں حکومت میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی۔

ملاقات کے بعد ذارائع ابلاغ کو اگرچہ مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ اس پیش کش پر ان کی جماعت میں گفت و شنید ہونا باقی ہے تاہم انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے صوبوں میں حکومت سازی کے سلسلے میں تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔

’’اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ہم نے ساتھ چلنا ہے تو اس اتحاد کو ہم جتنا پھیلا سکتے ہیں اور اس کے لیے زمین جتنی وسیع ہوگی اتنی ہی اس کی افادیت ملک کے لیے مفید ہوگی۔ یہ ایک خیال ہے اور اسے کس طرح آگے چلاتے ہیں اس پر بات چیت ہوگی۔‘‘

جمیعت علماء اسلام (ف) حالیہ انتخابات میں خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی بھی نشتیں جیت چکی ہے جبکہ خیبر پختون خواہ میں پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے وہ سے انکاری ہے۔

حکومت میں شامل ہونے یا نا ہونے کے فیصلے پر جمیعت کے سربراہ کا کہنا تھا ’’پہلے ہوتی ہے دعوت اور اس کے بعد ہوتا ہے قبول۔ اب دعوت مل گئی ہے قبول کرنے کا انتظار کریں اور رخصتی کب ہوتی ہے اس کی تاریخ کا تعین بعد میں ہوگا۔‘‘

سابق حکومت کا رکن رہنے اور اب اس حکومت میں شامل ہونے سے متعلق سوال پر جمیعت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ’’سنجیدہ‘‘ سیاست پر یقین رکھتی ہے نا کہ صرف اقتدار کو اہمیت دی جاتی ہے۔

’’اس وقت کی حکومت میں تو مسلم لیگ (ن) بھی شامل تھی۔ ہم اکٹھے شامل ہوئے تھے وہ کچھ پہلے نکل آئے ہم کچھ دیر کے بعد‘‘

قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے باوجود سیاسی جماعتوں سے حکومت سازی کے تعاون کی وجہ بتاتے ہوئے راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل کے پیش نظر ’’حکومت میں جماعت کو جتنا وسیع تر تعاون حاصل ہو انہیں حل کرنے کا کام اتنا آسان ہو جاتا ہے۔‘‘

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بتایا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ہفتے کو ہونی والی ملاقات میں میاں نواز شریف کو ملک کی مجموعی سلامتی کی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔

’’یہ بریفنگ پوری دنیا میں ہوتی ہے۔ امریکہ کے صدر کے حلف لینے سے پہلے انہیں ملک کے مفادات اور چیلنجز کی بریفنگ دی جاتی ہے۔ یہ (جنرل کیانی کی بریفنگ دینا) اچھی بات ہے۔‘‘

راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے حکومت سازی سے متعلق تعاون جاری رکھنے کے لیے خطوط کا تعین مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے مشاورت کے بعد ہی ہوگا۔
XS
SM
MD
LG