رسائی کے لنکس

’توہین عدالت ثابت ہوئی تو وزیر اعظم نہیں رہوں گا‘


وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کے معاملے میں گزشتہ ماہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہو چکے ہیں۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کے معاملے میں گزشتہ ماہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی پیر کو سپریم کورٹ میں پیش ہو رہے ہیں جہاں اُن پر توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔

اُنھوں نے اپنے وکیل اعتزاز احسن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کو لگتا ہے کہ عدالت عظمیٰ سے اُنھیں اس مقدمے میں سزا نہیں ہو گی۔

عرب نیوز چینل الجزیرہ کو دیے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ الزام ثابت ہونے کی صورت میں اُن کا اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا سوال اس لحاظ سے بے موقع ہے کہ وہ خود بخود پارلیمان کی رکنیت کھو دیں گے۔ ’’اس لیے مستعفیٰ ہونے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے خلاف تمام مقدمات ’’سیاسی بنیادوں‘‘ پر قائم کیے گئے تھے، اور عدالتیں اُنھیں بری بھی کر چکی ہیں۔

مسٹر گیلانی پر توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عدلیہ کی حکم عدولی کی پاداش میں عائد کی جا رہی ہے کیوں کہ اُن کی حکومت صدر زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں مبینہ بدعنوانی کے مقدامات دوبارہ کھلوانے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے سے گریزاں ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے فرد جرم مرتب کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف گزشتہ ہفتے بین العدالت اپیل دائر کی تھی، لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں قائم آٹھ رکنی بینچ نے اس کو مسترد کر دیا تھا۔

مسٹر گیلانی بدستور اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ عدالتی حکم کے باوجود سوئس حکام کو خط نہیں لکھا جا سکتا کیوں کہ جب تک مسٹر زرادری عہدہ صدارت پر فائض ہیں اُن کو ناصرف ملک میں بلکہ پاکستان سے باہر بھی اس نوعیت کے مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔

وزیر اعظم گیلانی حالیہ بیانات میں یہ عندیہ بھی دے چکے کہ اس موقف پر قائم رہنے کی وجہ سے ممکن ہے اُنھیں اپنے عہدے سے الگ ہونا پڑے۔

ایک روز قبل حکمران پیپلز پارٹی کے کارکن سے خطاب کرتے ہوئے بھی اُنھوں نے بظاہر اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا۔

’’وہ وقت گزر گیا جب کارکن قربانیاں دیا کرتے تھے، اب قربانیاں رہنما دیا کریں گے۔‘‘

مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے سے ملک میں نیا سیاسی بحران شروع ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

XS
SM
MD
LG