رسائی کے لنکس

'چیئرمین سینیٹ ہمارا یا ہماری مرضی کا ہو گا'


نواز شریف کی حلیف راہنماؤں سے ملاقات
نواز شریف کی حلیف راہنماؤں سے ملاقات

پاکستان کے سیاسی ماحول میں گہما گہمی عروج پر پہنچ چکی ہے جہاں ایک طرف دونوں بڑی سیاسی جماعتیں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنی مرضی کے امیدواروں کے لیے حمایت حاصل کرنے میں رابطوں کو تیز کر چکی ہیں وہیں حزب مخالف کی تیسری بڑی جماعت نے ان دونوں پارٹیوں کی کسی طور حمایت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر چھوٹی جماعوں سے رابطے بڑھائے ہیں۔

ہفتہ کو حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر نواز شریف نے حلیف جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقات اور مشاورت کی جس کے بعد اس جماعت کے ایک مرکزی راہنما سینیٹر مشاہداللہ نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کو سینیٹ کے ان دونوں عہدوں پر اپنی مرضی کے امیدوار کامیاب کروانے کے لیے ارکان کی درکار تعداد حاصل ہو گئی ہے۔

صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ مشاورت کا طویل عمل مکمل ہو چکا ہے لیکن اب بھی چند رابطے باقی ہیں جس کے بعد نواز شریف اس بارے میں حتمی اعلان کریں گے۔

"تمام مشاورت کے نتیجے میں خوشخبری یہ ہے کہ ہمارا فگر مطلوبہ فگر سے کہیں زیادہ ہو چکا ہے، ایک آدھ گروپ ایسا رہ گیا ہے جس سے مشاورت رہ گئی ہے۔۔۔57، 58، 59 کے درمیان تک (حمایت) پہنچ چکی ہے اور ہم ہوا میں باتیں نہیں کر رہے جو ہمارے مخالفین کچھ دنوں سے کر رہے ہیں، جیسے پہلے کہا تھا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین ہماری پارٹی کا ہو گا یا ہماری مرضی سے ہو گا۔"

حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی بھی اس ضمن میں رابطے اور مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی طرف سے بھی سینیٹ میں ان دونوں عہدوں کے لیے ارکان کی درکار تعداد حاصل ہونے کا دعویٰ کیا جا چکا ہے۔

ان دونوں جماعتوں کی توجہ کامیاب ہونے والے آزاد امیداروں پر بھی رہی ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی اور اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ کا منصب بلوچستان سے منتخب سینیٹر کو ملنا چاہیے اور اس کے لیے تحریک انصاف پھرپور حمایت کرے گی۔

عمران خان ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی کسی طور بھی حمایت نہ کرنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔

ہفتہ کو ہی کراچی میں ان کی جماعت کے ایک مرکزی راہنما عارف علوی نے متحدہ قومی موومنٹ کے راہنماؤں سے ملاقات کی جس کے بعد صحافیوں سے گفتگومیں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف چھوٹے صوبوں کے حقوق کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

"ہماری کوشش ہے جہ جو کرپٹ جماعتیں ہیں ان سے ہم اس معاملے کو دور کر کے چھوٹے صوبوں کے حقوق کی بات کا اظہار کر سکیں۔۔ہمارا کوئی امیدوار نہیں ہے ہم اپنے لیے ووٹ مانگنے نہیں آئے۔"

اس وقت 104 نشستوں کے ایوان میں مسلم لیگ ن کو 33 جب کہ پیپلزپارٹی کو 20 نشستیں حاصل ہیں جب کہ تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 13 ہے۔ چیئرمین سینیٹ منتخب کروانے کے لیے کم از کم 53 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG