رسائی کے لنکس

لاہور میں پٹرول پمپ سیل کرنے کے خلاف ہڑتال کا اعلان


لاہور میں پٹرول پمپ سیل کرنے کے خلاف ہڑتال کا اعلان
لاہور میں پٹرول پمپ سیل کرنے کے خلاف ہڑتال کا اعلان

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (نواز)، کے درمیان یہ سخت بیان بازی ایسے وقت ہو رہی ہے جب وفاقی حکومت ریفارڈ جنرل سیلز ٹیکس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اسی سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بریفنگ بھی دی ہے۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں درجنوں پٹرول پمپوں کو سیل کرنے کے سرکاری اقدام کے خلاف پٹرولیم ڈیلرزکے احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔

آل پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر سمیع خان نے وائس آف امریکہ کو اتوار کے روز بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے پٹرول پمپوں کی زمینوں کی لیز ختم ہونے کا بہانہ بنا کر لاہور میں68 پمپ سیل کر دیے ہیں۔

اس اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایسوی ایشن نے لاہور میں اتوار کی رات 12 بجے سے 24 گھنٹے تک شہر کے تمام پٹرول پمپ بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں پٹرول پمپوں کی ہڑتال کو بلا جواز قرار دیا اور کہا کہ صوبے میں سینکڑوں ایسے پمپ ہیں جن کی لیز کی معیاد ختم ہو چکی ہے مگر پمپ مالکان پرانا کرایہ دینے پر مُصر ہیں جس کے بعد یہ اقدام کیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ حکومت نے اِن زمینوں کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے لیکن اگر پمپ مالک سب سے اونچی بولی کے برابر رقم دینے کو تیار ہو جاتا ہے تو اولین ترجیح اُسے دی جائے گی اور وہ اپنا کاروبار جاری رکھ سکے گا۔

پٹرول پمپوں کی ہڑتال سے اگر ایک طرف عام لوگوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور پٹرول پمپوں پر غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے تو دوسری طرف وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے لاہور میں پٹرول پمپ سیل کرنے کے حکومت پنجاب کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم پنجاب حکومت کے ترجمان نے اس کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (نواز)، کے درمیان یہ سخت بیان بازی ایسے وقت ہو رہی ہے جب وفاقی حکومت ریفارڈ جنرل سیلز ٹیکس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اسی سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بریفنگ بھی دی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کا موقف ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ سے مہنگائی بڑھے گی جب کہ حکومت ان تحفظات سے متفق نہیں ہے ۔

واضح رہے کہ اس ٹیکس کا نفاذ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے اربوں ڈالر کا قرض لینے کے لیے ایک انتہائی ضروری اقدام باور کیا جاتا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ سے حاصل کیے گئے قرضے کی شرائط کے مطابق پاکستان کو ٹیکس نظام میں اصلاحات کرنی ہیں جب کہ حالیہ مہینوں کے دوران امریکہ بھی ملک کے امیر طبقے سے ٹیکس وصول کرنے پر زور دیتا آ رہا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کے علاوہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں نے قومی اسمبلی میں آر جی ایس ٹی کے نفاذ سے متعلق مسودے کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ عوام پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے حکومت کو اپنے خرچے محدود کرنے چاہیئں۔

عمران خان (فائل فوٹو)
عمران خان (فائل فوٹو)

اُدھر اتوار کو اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک حکمران اپنے اندروں و بیرون ملک اثاثے ظاہر کرکے اُس حساب سے ٹیکس ادا نہیں کریں گے عوام بھی اُس وقت تک ٹیکس نہیں دے گی۔ اُنھوں نے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا عندیہ نھی دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ محصولات میں کمی کی وجہ بد عنوانی ہے اور حکومت کو پہلے اس مسئلے سے نمٹنا چاہیئے۔

XS
SM
MD
LG