رسائی کے لنکس

کوئٹہ میں دو مسیحی خواتین پر تیزاب سے حملہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تفصیلات کے مطابق بستی پنچائیت کے علاقے میں ملزم نے رمشہ مسیح اور حنا مسیح کے چہروں پر سرنج سے اس وقت تیزاب چھڑکا جب وہ علاقے کے ایک بازار میں موجود تھیں۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک شخص نے دو مسیحی خواتین پر تیزاب سے حملہ کر کے اُنھیں زخمی کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بستی پنچائیت کے علاقے میں ملزم نے رمشہ مسیح اور حنا مسیح کے چہروں پر سرنج سے اس وقت تیزاب چھڑکا جب وہ علاقے کے ایک بازار میں موجود تھیں۔

انہیں فوراً قریبی اسپتال پہنچایا گیا جہاں سے بعد میں اُنھیں بولان میڈیکل اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

حملے کا شکار ہونے والی خواتین کے اہلِ خانہ نے بروری روڈ کے رہائشی وجے مسیح کو اس کیس میں ملزم نامزد کیا ہے جسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

حقوق نسواں کے سرکاری ادارے ’نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن‘ کی سربراہ خاور ممتاز نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن اُن پر موثر عمل درآمد کا فقدان نظر آتا ہے۔

بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ برسوں میں صوبے میں تیزاب سے حملے کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جو خواتین میں خوف و ہراس کا باعث بنے۔

بظاہر حملوں کا مقصد خواتین کو ملازمت یا تعلیم کے لیے گھر سے باہر نکلنے سے روکنا تھا۔

گزشتہ برس صوبے کے مختلف علاقوں میں کم از کم چار خواتین پر تیزاب سے حملہ کیا گیا۔ 2011ء میں ایک پرائیویٹ اسکول کی چار اساتذہ کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے علاقے کلی عالم میں تیزاب پھینک کر زخمی کر دیا تھا۔

اپریل 2010ء میں 14 سے 20 سال عمر کی تین بہنوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کلات شہر سے پیدل پندرانی گاؤں جا رہی تھیں۔

’بلوچ غیرت مند گروپ‘ نامی ایک گروہ نے ہی اپریل 2010ء میں دلبندین میں ایک ایسے ہی واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں دو خواتین کو بازار میں تیزاب سے حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس گروہ نے خواتین کو حجاب پہننے کا حکم دیا تھا اور اُنھیں اپنے خاندان کے مردوں کے بغیر بازاروں میں گھومنے سے باز رہنے کو کہا تھا۔

اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کی سابق جج ماجدہ رضوی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قوانین کے باوجود ایسے جرائم میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کی گئی ہے جس میں خاص طور پر تیزاب کی فروخت کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کے علاوہ اس طرح کے جرائم میں ملوث افراد کے لیے کڑی سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG