رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 91 ہو گئی


سرکاری طور پر سامنے آنے والے کیسز میں سے 1.7 فی صد مریض ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
سرکاری طور پر سامنے آنے والے کیسز میں سے 1.7 فی صد مریض ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں کرونا وائرس 24 گھنٹوں میں 14 افراد کی ہلاکت کے بعد وبا سے اموات کی مجموعی تعداد 91 ہو گئی ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے حوالے اعداد و شمار جاری کرنے والی سرکاری ویب سائٹ 'کوئڈ' کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 5230 ہو گئی جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 254 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد اس میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا ہے۔

دوسری جانب سرکاری طور پر سامنے آنے والے کیسز میں سے 1.7 فی صد مریض ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

پاکستان میں اب تک 91 افراد وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک میں سرکاری طور پر پہلی ہلاکت کی تصدیق 17 مارچ کو کی گئی تھی جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 14 افراد کی موت ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک 61800 سے زائد افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جب گزشتہ ایک دن میں 2800 افراد کے ٹیسٹ ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ 26 فروری سے اب تک سامنے آنے والے مصدقہ کیسز میں سے 1026 افراد وبا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں سامنے آئے ہیں جہاں حکام نے 2425 افراد میں وائرس کی تصدیق کی ہے جب کہ سندھ میں 1318 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ملک میں سب سے کم کیسز کی تعداد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہے جہاں 35 افراد وبا سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 119، گلگت بلتستان میں 216، بلوچستان میں 228 اور خیبر پختونخوا میں 228 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

سرکاری طور پر پاکستان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں خیبر پختونخوا میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 31 ہے جب کہ سندھ میں 28 افراد کی موت ہو چکی ہے۔

پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں تاہم ہلاکتیں 21 ہوئی ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر وہ واحد مقام ہے جہاں اب تک وبا سے کوئی موت نہیں ہوئی۔ گلگت بلتستان میں تین، بلوچستان میں دو جب کہ اسلام آباد میں ایک فرد کی موت وبا سے ہو چکی ہے۔

وبا پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر گزشتہ ماہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ کئی علاقوں کو وبا تیزی سے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر سیل بھی کیا جا چکا ہے۔

کئی علاقوں میں 14 اپریل کو لاک ڈاؤن ختم ہو رہا ہے تاہم حکام اس میں توسیع کے خواہاں ہیں۔

دوسری جانب صوبائی حکومت نے اسکولوں کی فیسز کم کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں جب کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اداروں کے لیے قرضہ دینے کی اسکیم بھی شروع کی ہے تاکہ لوگوں کو بے روزگار نہ کیا جائے بلکہ قرضہ لے کر ان کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں۔

حکومت نے بھی غریب افراد کے لیے احساس پروگرام شروع کیا ہے جس میں ضرورت مند خاندانوں کو تین ماہ کے لیے 12 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG