رسائی کے لنکس

رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت


وزیر اعظم عمران خان (فائل فوٹو)
وزیر اعظم عمران خان (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بینکوں کو ہدایت دی ہے کہ ملک میں مقیم اندراج شدہ افغان مہاجرین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولے جائیں تاکہ وہ ملکی معیشت میں باضابطہ طور پر سرگرم ہو سکیں۔

پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت بہت پہلے ہی دینی چاہیئے تھی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اندراج شدہ افغان مہاجرین اپنے بینک اکاؤنٹس کھول سکتے ہیں اور معیشت میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

عمران خان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین حکام کی جانب سے ناروا سلوک کی شکایت کرتے ہیں۔

پاکستان میں کئی دہائیوں سے مقیم افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کی سہولت نہ ہونے کے سبب کاروبار کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے اور اس اعلان سے ان افغان مہاجرین کو کاروبار اور لین دین میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔

افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے پیر کو ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں منی لانڈرنگ کی موثر روک تھام کے لئے اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔

توقع ہے کہ افغان مہاجرین کے لیے بینک اکاؤنٹس کھلوانے کی اجازت ملنے سے غیر قانونی لین دین کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین سینٹر افراسیاب خٹک نے وزیر اعظم عمران خان کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کو اس سہولت سے عوامی سطح پر مفاہمت بڑھتی ہے اور حکومتوں کے مابین بھی تعلقات بہتر ہوں گے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہائیوں سے مقیم افغان مہاجرین کو ایسی سہولتیں دینے سے نہ صرف انھیں آسانی ہو گی بلکہ معشیت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس سے قبل افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کا بیان دیا تھا اگرچہ اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور افغان مہاجرین نے اس اقدام کو سراہا تھا۔

پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 14 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں جن میں اندراج شدہ تعداد محض آٹھ لاکھ ہے۔

XS
SM
MD
LG