رسائی کے لنکس

لاہور: عمارت کے انہدام سے ہلاکتوں میں اضافہ، امدادی کارروائیاں جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جمعہ کو دیر گئے اس وقت امدادی کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جب انھوں نے تقریباً 50 گھنٹوں کے بعد ملبے تلے سے ایک نوجوان کو زندہ حالت میں نکالا۔

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں تین روز ایک فیکٹری کی منہدم ہونے والی عمارت سے وہاں ہلاکتوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی ہے جب کہ حکام خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اب بھی 12 سے 14 افراد ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔

بدھ کی شام سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں چارمنزلہ عمارت اچانک منہدم ہو گئی تھی جس کے ملبے کو ہٹانے اور اس میں دبے افراد کو نکالنے کا کام ہفتہ کو بھی جاری ہے۔

لاہور کے ضلعی رابطہ افسر (ڈی سی او) محمد عثمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں 37 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق حادثے کے وقت یہاں لگ بھگ 165 افراد موجود تھے جب کہ فیکٹری کے حاضری رجسٹر سے 114 کا پتا چلا ہے۔

ڈی سی او کا کہنا تھا کہ ملبہ ہٹا کر جگہ کو کلیئر کرنے میں مزید دس روز لگ سکتے ہیں۔

جمعہ کو دیر گئے اس وقت امدادی کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جب انھوں نے تقریباً 50 گھنٹوں کے بعد ملبے تلے سے ایک نوجوان کو زندہ حالت میں نکالا۔

شاہد نامی اس نوجوان کے گھر والے اس سے قبل ایک ناقابل شناخت لاش کو اپنا بیٹا سمجھ کر سپرد خاک کر چکے تھے لیکن یہ خبر ان کے لیے بھی کسی خوشگوار حیرت سے کم نہیں تھی۔

لاہور پولیس کے سربراہ امین وینس کا کہنا ہے کہ دفن کی گئی لاش کی شناخت اب ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اب تک ملبے سے ملنے والی لاشوں میں فیکٹری کے مالک کی لاش بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG